ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کا انسانی جسم پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے، جوخاص طور پر دردِ شقیقہ (Migraine) یا دیگر اقسام کے سر درد میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں۔

تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ موسم میں آنے والی تبدیلیاں نہ صرف اعصابی نظام کو متاثر کرتی ہیں بلکہ ہارمونز کے توازن اور خون کی شریانوں پر بھی اثر ڈالتی ہیں، جو مائیگرین کو متحرک کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔

کینسر کے مریضوں کے لیے امید کی کرن: کیمو تھراپی کے دوران بال جھڑنے سے بچاؤ کا نیا طریقہ دریافت

تحقیق کے مطابق، جب موسم میں اچانک تبدیلی آتی ہے، جیسے بارش یا طوفانی موسم سے قبل ہوائی دباؤ میں اتار چڑھاؤ تو دماغ کے اردگرد کی شریانیں یا تو پھیلنے لگتی ہیں یا سکڑنے، جس سے شدید سر درد یا مائیگرین شروع ہو سکتا ہے۔

ماہرین نے مزید بتایا کہ شدید گرمی یا سردی میں خون کی روانی متاثر ہوتی ہے، جبکہ گرم موسم میں ڈی ہائیڈریشن (پانی کی کمی) مائیگرین کو مزید بگاڑ سکتا ہے۔ اسی طرح زیادہ نمی بھی جسم پر دباؤ بڑھاتی ہے، خاص طور پر ان حالات میں جب پسینہ آ رہا ہو اور پانی کی کمی ہو جائے۔

گرمیوں میں تپتی گاڑی کو فوری ٹھنڈا کریں وہ بھی بغیر اے سی کے

بہار اور خزاں کے موسم میں فضا میں پولن، گرد و غبار اور دیگر الرجی پیدا کرنے والے ذرات کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق، یہ ذرات ناک کی سوزش اور الرجی کو بڑھا کر دماغی اعصابی راستوں کو متاثر کرتے ہیں جو مائیگرین کے حملے کا باعث بن سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ، تیز دھوپ، چمکتی روشنی یا بادلوں سے چھن کر آنے والی روشنی بعض افراد کی بصری حس پر اثر انداز ہوتی ہے، جس سے ”آورا مائیگرین“ (Aura Migraine) جیسی علامات پیدا ہو سکتی ہیں۔

ماہرین نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے نیند کے معمولات میں خلل پیدا ہو سکتا ہے۔ نیند کی کمی یا ضرورت سے زیادہ سونا دونوں ہی مائیگرین کو بڑھا سکتے ہیں۔

ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ ایسے افراد جو مائیگرین یا دیگر اقسام کے سر درد کا شکار رہتے ہیں، وہ موسم کی تبدیلیوں پر گہری نظر رکھیں، ہائیڈریٹ رہیں، نیند کا باقاعدہ معمول اپنائیں، اور روشن روشنی یا ممکنہ الرجی سے بچاؤ کے اقدامات کریں۔

More

Comments
1000 characters