ٹینس کے عالمی مقابلے ”ومبلڈن 2025“ میں شرکت کرتی ایک فیشن ایبل خاتون کی تصاویر نے دنیا بھر میں دیکھتے ہی دیکھتے توجہ حاصل کرلی۔ خاتون کی خوبصورت کو دیکھ کر کئی نوجوان اپنے دل ہار بیٹھے۔ لیکن جب حقیقت سامنے آئی تو ’دل کے ارماں آنسوؤں میں بہہ گئے‘۔
انسٹاگرام پر ڈیڑھ لاکھ سے زائد فالوورز رکھنے والی ”میا زیلو“ کی جانب سے شیئر کی گئی تصویریں انتہائی دلکش ہیں۔ ان میں میا کو ومبلڈن کے میدان میں سفید لباس میں ”پمز“ ڈرنک کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ اسی پوسٹ میں میا نے تحریر کیا، ’ابھی تک ایونٹ کے سحر سے باہر نہیں نکلی… لیکن پارٹی تو ایک الگ ہی گیم ہے۔ آپ کا پسندیدہ ومبلڈن میچ کون سا تھا؟‘
میا زیلو کی حالیہ پوسٹس نے صارفین کو جذباتی اور متاثرکن پیغامات سے بھی حیران کیا۔ ایک تازہ پوسٹ میں، جسے تقریباً دس گھنٹے قبل شیئر کیا گیا، انہوں نے لکھا، ’لوگ تب ہی نوٹس کریں گے جب آپ کامیاب ہوں گے، لیکن آپ ہر وہ لمحہ یاد رکھیں گے جب ناکام ہوئے اور پھر بھی ہمت نہ ہاری۔ خاموشی میں جینے والوں، دل ہی دل میں شک کرنے والوں، چپ چاپ امید رکھنے والوں — رکو مت، تمہارا وقت ضرور آئے گا۔ ہار نہ مانو!‘
اس پوسٹ میں زیلو ہلکے سبز رنگ کے لباس میں دکھائی دیتی ہیں۔
تاہم، یہ تمام تصاویر اور جذباتی پیغامات اصل نہیں، بلکہ محض مصنوعی ذہانت کا کمال نکلے۔ میا زیلو کوئی اصل عورت نہیں بلکہ ایک ”ڈیجیٹل اسٹوری ٹیلر اور انفلوئنسر-اے آئی“ کے طور پر اپنے انسٹاگرام پروفائل پر متعارف کروائی گئی ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ میا زیلو اکیلی نہیں، بلکہ ان کی ”اے آئی بہن“ آنا زیلو بھی اسی طرز کی ایک تخلیق ہے۔ مارچ میں آنا نے اپنے انسٹاگرام پر لکھا تھا، ’میری پیاری بہن میا سے ملیے اور میرے پسندیدہ فوٹوگرافر سے بھی! آخرکار اس نے اپنا انسٹاگرام اکاؤنٹ کھول ہی لیا، تو اسے سپورٹ دکھائیں!‘
میا زیلو کے پیچھے اصل شخصیت کون ہے، یہ تاحال ایک راز ہے۔ مگر ان کے سوشل میڈیا پر اثرات اور ڈیجیٹل حقیقت و فریب کے درمیان لکیر کو مٹانے کی صلاحیت نے دنیا بھر میں ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے: کیا مستقبل میں ہماری سوشل میڈیا پر مقبول ترین ”شخصیات“ انسان ہوں گی بھی یا نہیں؟