پاکستانی شوبز انڈسٹری کے مقبول ترین اداکار اور پروڈیوسر ہمایوں سعید نہ صرف اپنی اداکاری کے لیے جانے جاتے ہیں بلکہ بطور پروڈیوسر بھی ان کا مقام قابلِ رشک ہے۔

ان کے انسٹاگرام پر 7.6 ملین سے زائد فالوورز ہیں، اور وہ ”میرے پاس تم ہو“، ”دل لگی“، ”کبھی کبھی پیار میں“، ”مہندی“ اور ”پنجاب نہیں جاؤں گی“ جیسی کامیاب فلموں اور ڈراموں کا حصہ رہ چکے ہیں۔

ہمایوں سعید نے اپنی پروڈکشن کمپنی سِکس سگما پلس کے تحت متعدد کامیاب پراجیکٹس تیار کیے ہیں۔ حال ہی میں ریلیز ہونے والی ان کی رومانوی کامیڈی فلم ”لو گرو“ باکس آفس پر شاندار بزنس کرتے ہوئے 77 کروڑ روپے کما چکی ہے۔ وہ جلد ہی اے آر وائی ڈیجیٹل کے ڈرامہ ”میں منٹو نہیں ہوں“ میں بھی جلوہ گر ہوں گے۔

ہمایوں سعید کا شماران اداکاروں میں کیا جاسکتا ہے ، جنہیں عمر کے اعتبار سے ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ اسی طرح کا ایک دلچسپ انکشاف معروف اداکار مصطفی قریشی نے کیا، جس نے مداحوں میں نئی بحث چھیڑ دی۔

اس دوران ہمایوں سعید نے حال ہی میں ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اپنے کیریئر کے دوران ملنے والی تنقید پر دل کھول کر بات کی۔

انہوں نے کہا، “جب سے میں نے اداکاری شروع کی ہے، مجھے مسلسل تنقید کا سامنا رہا ہے۔ میری پہلی فلم کے وقت ہی لوگوں نے میری عمر کو نشانہ بنایا۔

ان کا مزید کہنا تھا اُس وقت میں خود کالج میں تھا اور فلم میں کالج کے لڑکے کا کردار ادا کر رہا تھا، لیکن ناقدین نے کہا کہ میں کردار کے لیے عمر رسیدہ لگ رہا ہوں۔

ہمایوں سعید نے کہا کہ، میں نے ایک مضمون پڑھا جس میں میرے کردار ’صعیم‘ کو ’بوڑھا‘ قرار دیا گیا۔ حقیقت یہ ہے کہ میں بچپن سے ہی ایک بالغ مرد کی طرح دکھائی دیتا تھا، اس لیے شاید میں کبھی ’ٹین ایجر‘ جیسا نظر ہی نہیں آیا۔“

ہمایوں سعید نہ صرف اپنی کامیابیوں کے پیچھے سخت محنت کے قائل ہیں، بلکہ منفی تبصروں کو بھی متانت سے سنبھالتے آئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تنقید کے باوجود وہ اپنے فن پر یقین رکھتے ہیں اور ہمیشہ آگے بڑھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

More

Comments
1000 characters