یہ ایک عام سا اتوار کا دن تھا… مگر بیئر ویلی روڈ پر ایک بس اسٹاپ کے قریب ایک ایسا منظر سامنے آیا، جس نے مقامی شہریوں کو خوف اور بے یقینی میں مبتلا کر دیا۔ ایک پُراسرار، بھیانک ٹیڈی بیئر جس کی کھال انسانی جلد جیسی لگ رہی تھی، نہ صرف دیکھنے والوں کو چونکا گیا بلکہ پولیس کو بھی فوری حرکت میں آنا پڑا۔

یہ ”کھال دار“ کھلونا زمین پر یوں رکھا تھا جیسے کسی نے بڑی سوچ سمجھ کر اسے عوامی نظروں کے لیے چھوڑا ہو۔ پولیس کے مطابق ٹیڈی بیئر کی ساخت میں انسانی ناک، ہونٹ اور آنکھوں کے گڑھے انتہائی باریک بینی سے سلے گئے تھے، جیسے کسی ماہر نے سرجیکل مہارت سے کسی انسان کی جلد کو کاٹ کر کھلونے پر چڑھا دیا ہو۔

مقامی شہریوں میں خوف کی لہر دوڑ گئی۔ کچھ کا کہنا تھا کہ شاید یہ کسی نفسیاتی مجرم کی ”کھیلی ہوئی ذہنی گیم“ ہے، تو کچھ نے اسے کسی شیطانی فرقے کی نشانی قرار دیا۔ پولیس نے فوری طور پر جگہ کو سیل کر کے تفتیش شروع کر دی، جبکہ ماہرین طب نے کھلونے کا تفصیلی جائزہ لیا۔

ابتدائی معائنے کے بعد فرانزک ماہرین نے وضاحت کی کہ یہ کھلونا انسانی جلد سے نہیں بلکہ مصنوعی میٹریل (لیٹیکس) سے تیار کیا گیا ہے، جو حقیقت سے مشابہ دکھائی دیتا ہے۔ تاہم، یہ راز کچھ مزید گہرا اس وقت ہوا جب معلوم ہوا کہ یہ ’انسانی کھال‘ سے بنے کھلونوں کا پورا سلسلہ دراصل ایک ویب سائٹ پر فروخت کیا جا رہا ہے۔

تفتیش کے دوران جنوبی کیرولائنا کے ایک آرٹسٹ رابرٹ کیلی سامنے آئے، جنہوں نے اعتراف کیا کہ یہ ٹیڈی بیئر ان کی تخلیق ہے اور انہوں نے اسے ”Etsy“ ویب سائٹ کے ذریعے ایک صارف کو وکٹر ول، کیلیفورنیا بھیجا تھا۔ رابرٹ کے مطابق، ان کے بنائے گئے تمام کھلونے لیٹیکس سے تیار ہوتے ہیں، جنہیں وہ اصل انسانی جلد جیسا بنانے کے لیے خاص ڈائز اور ماڈلز کی مدد لیتے ہیں۔

رابرٹ نے این بی سی نیوز کو انٹرویو میں بتایا، ’ہم جلد سے بنے ڈیزائنز گٹار، صوفوں اور اب ٹیڈی بیئرز پر بھی آزما چکے ہیں۔ ہم لائیو کاسٹنگ سے کام لیتے ہیں، تاکہ حقیقت کا گمان اور بڑھ جائے‘۔

اگرچہ پولیس نے کھلونے کو قبضے میں لے لیا ہے، لیکن اس خوفناک تخلیق نے مقامی لوگوں میں کئی سوالات چھوڑ دیے ہیں۔ آیا یہ محض ایک آرٹسٹ کی حد سے بڑھی ہوئی تخلیق ہے، یا کسی ایسی ذہنیت کی جھلک جو ہمیں ہنسی کے پردے میں خوف دکھانا چاہتی ہے؟ کچھ مقامی باشندے اب بھی یہ سوال کرتے نظر آ رہے ہیں کہ — ’یہ تو ٹھیک ہے کہ یہ انسانی جلد نہیں، مگر اگر ہوتی تو…؟‘

یادگاروں کی دنیا میں، یہ ایک ایسا لمحہ بن چکا ہے جو شاید سچ نہ ہو، مگر حقیقت سے کم بھی نہیں لگتا۔

More

Comments
1000 characters