کراچی کے ایک فلیٹ میں مردہ حالت میں پائی جانے والی نوجوان اداکارہ حمیرا اصغر کی موت کا معاملہ سنگین اور سنسنی خیز رخ اختیار کر گیا ہے۔ اہل خانہ کی خاموشی، پولیس کی تفتیش اور آخری فون کال کے راز اب ایک خودکشی نہیں، بلکہ ممکنہ قتل کی جانب اشارہ دے رہے ہیں۔

آخری کال… اذیت بھرا لمحہ!

حمیرا کی بھابھی ہما سہیل نے آج نیوز سے گفتگو میں انکشاف کیا کہ اداکارہ نے اپنی زندگی کی آخری کال پر شدید پریشانی کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’وہ بہت پریشان تھی، اُس نے اپنی ماں سے مالی مدد مانگی تھی، لیکن انکار کر دیا گیا۔‘ ہما کے مطابق، حمیرا دل کی باتیں کسی سے شیئر نہیں کرتی تھی، لیکن اُس دن کی آواز غیر معمولی طور پر بےبس تھی۔

لاش لینے سے انکار… سگے رشتے داروں کی سرد مہری؟

ہما سہیل کے مطابق جب اداکارہ کئی ماہ سے لاپتہ تھی، تب بھی نہ والد اور نہ بھائی نے پولیس سے رابطہ کیا۔ حتیٰ کہ لاش ملنے کے بعد بھی خاندان نے اسے وصول کرنے سے انکار کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے آٹھ ماہ پہلے خود پولیس سے رابطہ کیا تھا، لیکن مجھے صرف اس لیے نظر انداز کر دیا گیا کہ میں بلڈ ریلیشن نہیں ہوں۔‘

قتل یا خودکشی؟ نیا موڑ

حمیرا کی بھابھی نے موت کو خودکشی ماننے سے صاف انکار کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ یہ قتل ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’حمیرا خود سے بہت پیار کرتی تھی، وہ خودکشی کر ہی نہیں سکتی۔ سوال یہ ہے کہ فلیٹ کی کھڑکی کھلی کیسے تھی؟‘ ان کے مطابق، واقعہ کئی پہلوؤں سے مشکوک ہے اور شواہد ایک سوچی سمجھی سازش کی جانب اشارہ کر رہے ہیں۔

اہل خانہ کی خاموشی… ایک اور راز؟

اہل محلہ اور قریبی ذرائع بھی حیران ہیں کہ حمیرا کی گمشدگی پر نہ تو کسی نے پولیس میں رپورٹ درج کرائی اور نہ ہی میڈیا یا سوشل پلیٹ فارمز پر مدد مانگی گئی۔ ایسے میں سوالات اٹھ رہے ہیں کہ آخر نوجوان اداکارہ کو کس اذیت ناک زندگی سے گزرنا پڑا؟

حمیرا اصغر کیس: 10 لوگوں کو ایک جیسا میسیج، سینے سے چمٹے ہاتھ، تحقیقات کا دائرہ وسیع

پولیس کی تفتیش… کیا پردہ فاش ہو گا؟

پولیس نے واقعے کی مزید تفتیش شروع کر دی ہے۔ فرانزک رپورٹ کا انتظار کیا جا رہا ہے، جس کے بعد یہ واضح ہو سکے گا کہ حمیرا کی موت خودکشی تھی یا اسے زندگی سے زبردستی محروم کر دیا گیا۔

More

Comments
1000 characters