ایشیائی خطہ، خصوصا پاکستان اور بھارت، اپنی متنوع ثقافت اور ذائقہ دار کھانوں کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ یہاں کے روایتی ناشتے جیسے سموسے، جلیبیاں اورحلوہ پوری، جو ہمارے ثقافتی کھانوں کا لازمی حصہ ہیں۔ یہ ناشتے ہماری خوشیوں اور تہواروں کی خوشبو بنے ہوئے ہیں، اور اکثر اوقات ہماری روزمرہ کی مٹھاس اور نمکین کی ضرورت پوری کرتے ہیں۔ مگر حالیہ دنوں میں ایک نئی خبر نے بہت سے لوگوں کو حیران اور سوچنے پر مجبور کر دیا ہے، ان مشہور اور پسندیدہ ناشتے پر سگریٹ کی طرح ’ہیلتھ وارننگ‘ لگانے کی سفارش کی جا رہی ہے۔
یہ کھانے بڑھتی ہوئی شہری آبادی اور طرزِ زندگی میں تبدیلیوں کے باعث ایشیا کے کئی حصوں میں موٹاپا اور ذیابیطس جیسی بیماریوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کی وجہ سے صحت کے حوالے سے عوامی شعور بڑھانا ایک اہم ضرورت بن گیا ہے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے صحت عامہ کے تحفظ کے لیے ایک نئی مہم شروع کی گئی ہے، جس کے تحت سرکاری اداروں، دفاتر اور عوامی مقامات پر ناشتے کی جگہوں پر ایسے بورڈز لگائے جائیں گے جن پر ان ناشتے میں موجود چکنائی (فَیٹ) اور شکر کی مقدار درج ہوگی۔ یہ وارننگ بورڈز سگریٹ پیکٹ پر لگنے والی صحت کے حوالے سے انتباہات کی طرح ہوں گے، تاکہ لوگ اپنے کھانے کی عادتوں کے بارے میں زیادہ محتاط اور باشعور ہو سکیں۔
زیتون کے تیل کے ذائقے اورغذائیت کو محفوظ رکھنے کے بہترین طریقے
موجودہ دور میں زندگی کے طرز میں تبدیلی، تیزی سے بڑھتے ہوئے فاسٹ فوڈ کلچر، اور کم جسمانی سرگرمی کی وجہ سے موٹاپا، ذیابیطس اور دیگر بیماریوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق، دنیا بھر میں موٹاپے کے باعث صحت کے مسائل تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور اس سے جڑی بیماریوں جیسے دل کی بیماری، ہائی بلڈ پریشر، اور کینسر کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اسی وجہ سے صحت کے ماہرین نے کہا ہے کہ فالتو چکنائی اور شکر کا زیادہ استعمال تمباکو نوشی کے برابر نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خوراک کے حوالے سے شعور بیدار کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔
کیا اس کا مطلب ہے کہ ہمارے پسندیدہ ناشتے ختم ہو جائیں گے؟ بالکل نہیں۔ یہ وارننگ بورڈز کسی بھی قسم کی پابندی یا ممنوعیت کا اعلان نہیں کرتے۔ بلکہ ان کا مقصد صرف یہ ہے کہ لوگ اپنے کھانے کے انتخاب کے بارے میں معلومات رکھیں اور ضرورت سے زیادہ چکنائی اور شکر والے کھانوں سے بچیں۔ یعنی یہ مہم آپ کو کھانے سے منع نہیں کر رہی بلکہ آپ کو سمجھداری سے کھانے کی ترغیب دے رہی ہے۔
لیکن ایک سوال اور جو اہمیت اختیار کرگیا ہے کہ کیوں روایتی اور ثقافتی کھانوں پر اس طرح کی توجہ دی جا رہی ہے، جب کہ بین الاقوامی فاسٹ فوڈ جیسے برگرز، پیزا یا فرائز پر ایسی سخت پابندیاں نہیں ہیں۔ صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ تمام قسم کے غیر صحت مند کھانوں پر یکساں توجہ دی جانی چاہیے تاکہ عوام کو مکمل معلومات یا آگاہی میسر ہوں۔
بادام کے تیل کے استعمال کے 9 فوائد
یہ اقدام ایک بیداری کا ذریعہ ہے، جو ہمیں اپنے کھانے کی عادات پر غور کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ ہر چیز کو اعتدال میں کھانا ہی صحت مند زندگی کی کنجی ہے۔ خوش ذائقہ اور ثقافت سے جڑے ناشتے کھانے میں کوئی حرج نہیں، مگر اگر ہم اپنی صحت کا خیال رکھیں تو زندگی زیادہ خوشگوار اور توانائی سے بھرپور ہوگی۔
ہر تبدیلی ابتدا میں مختلف ردعمل کا باعث بنتی ہے، لیکن صحت مند زندگی کی طرف ایک چھوٹا قدم بھی بہت اہم ہوتا ہے۔ یہ وارننگ لیبلز ہمیں نہ صرف اپنی صحت، اپنے جسم کا خیال رکھنے کی یاد دہانی کراتے ہیں بلکہ ہمیں اپنی روایات کو صحت مند انداز میں جینے کا موقع بھی دیتے ہیں۔