17 منٹ تک مردہ رہنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے پر خاتون نے موت کے بعد کیا دیکھا! حیران کن انکشاف
کچھ لمحات ایسے ہوتے ہیں جب وقت تھم جاتا ہے، سانسیں رک جاتی ہیں، اور انسان زندگی اور موت کے بیچ جھولنے لگتا ہے۔ ایسے ہی ایک تجربے گزری برطانیہ کی 35 سالہ فٹ اور صحت مند خاتون، وکٹوریا تھامس، جو جم میں ورزش کے دوران اچانک بے ہوش ہو کر گر پڑیں، دل بند ہو جانے کے بعد 17 منٹ تک مردہ حالت میں رہیں۔ مگر ان کی زندگی نے ایسا موڑ لیا کہ وہ نہ صرف بچ گئیں، بلکہ آج مکمل صحت مند زندگی گزار رہی ہیں اور بین الاقوامی سطح پر کھیلوں میں حصہ لینے جا رہی ہیں۔
فروری 2021 میں، وکٹوریا اپنے مقامی جِم میں بوٹ کیمپ کلاس کے دوران اچانک کمزوری اور چکر محسوس ہوئے اور کچھ ہی لمحوں بعد وہ زمین پر گر گئیں۔ فوری طور پر ایمبولینس بلائی گئی، اور طبی عملے نے CPR کا آغاز کیا۔ وکٹوریا کا دل 17 منٹ تک بند رہا، مگر آخر کار ان کی نبض دوبارہ چلنے لگی۔
قریب الموت تجربہ کیسا تھا؟
وکٹوریہ نے بتایا کہ ’سب کچھ سیاہ ہو گیا، کچھ نہیں تھا‘ یعنی نہ کوئی روشنی، نہ آواز، نہ کوئی روحانی منظر۔ یہ اس نظریے سے مختلف ہے جس میں لوگ روشنی کی سرنگ، فرشتے یا سکون کا احساس بیان کرتے ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ انہوں نے خود کو جِم کے فرش پر پڑے دیکھا، گویا وہ چھت کے قریب تیر رہی تھیں اور نیچے اپنا بے جان جسم دیکھ رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں لگا کہ ان کی ٹانگیں موٹی لگ رہی تھیں، اور بعد میں تصویریں دیکھ کر پتا چلا کہ وہ واقعی سوجی ہوئی تھیں۔ اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ یہ مشاہدہ صرف تصوراتی نہیں بلکہ حقیقت کے قریب تھا۔
کچھ مہینوں بعد، وکٹوریا کو دل کی دھڑکن بحال رکھنے کے لیے پیس میکر لگا دیا گیا۔ اسی دوران انہیں علم ہوا کہ وہ حاملہ ہیں۔ مگر حمل کے دوران ان کے دل کی حالت مزید بگڑ گئی۔ 24 ہفتے کی حاملہ ہونے پر ڈاکٹروں نے سی سیکشن کا کہا، لیکن وکٹوریا نے وقت مانگا۔ آخرکار 30 ہفتے پر ان کی حالت بگڑنے پر ہنگامی سی سیکشن کے ذریعے بیٹے ’ٹومی‘ کی پیدائش ہوئی۔
جلد ہی وکٹوریا کو ایک نایاب بیماری ڈینن ڈیزیز کی تشخیص ہوئی، یہ ایک جینیاتی مرض ہے جو دل، عضلات اور دماغ کو متاثر کرتا ہے۔ یہ بیماری دنیا بھر میں ایک ملین سے بھی کم افراد میں پائی جاتی ہے۔
بیٹے کی پیدائش کے چند ماہ بعد وکٹوریا کی سانسیں چڑھنے لگیں۔ اپریل 2022 میں جب معائنہ ہوا، تو پتا چلا کہ ان کے دل کی کارکردگی صرف 11 فیصد رہ گئی ہے۔ ڈاکٹروں نے صاف کہا کہ زندگی کے صرف چند ماہ باقی ہیں اور فوری ہارٹ ٹرانسپلانٹ درکار ہے۔
دو مرتبہ دل ملنے کے باوجود وہ ناکام رہے، جس سے امیدیں ٹوٹنے لگیں۔ مگر اپریل 2023 میں آخرکار ایک مناسب دل مل گیا، اور برمنگھم کے کوئن الزبتھ ہسپتال میں کامیاب سرجری کے بعد وکٹوریا کی زندگی کو نئی راہ ملی۔
دوبارہ نئی زندگی اور کامیابی
وکٹوریا نہ صرف صحت یاب ہو گئیں، بلکہ اب نیٹ بال، والی بال اور باسکٹ بال کھیلتی ہیں۔ وہ برطانوی ٹرانسپلانٹ گیمز کا حصہ بن چکی ہیں اور اگلے مہینے جرمنی میں ہونے والے ورلڈ ٹرانسپلانٹ گیمز میں برطانیہ کی نمائندگی کریں گی۔
انہوں نے کہا، ’مجھے لگا تھا کہ میں کھیل نہیں سکوں گی، لیکن اب میں ماں بھی ہوں اور کھلاڑی بھی۔ یہ زندگی کا دوسرا موقع ہے، سب سے قیمتی تحفہ جو مجھے مل سکتا تھا۔‘