آٹورکشا بھلے سے غریبوں کی سواری سمجھی جاتی ہوں لیکن امریکی سفارتی مشن کا حصہ 4 خواتین نے رکشہ چلا کرثابت کردیا کہ امیرغریب سے قطع نظر، پسند اپنی اپنی۔

بھارتی دارالحکومت نیو دہلی میں حال ہی میں پاکستان سے جانے والی امریکی سفارتی مشن کا حصہ رہنے والی سفیر اور دیگر3 نے اپنی خود کار گاڑیوں کو ٹاٹا بائے بائے کرتے ہوئے ’ٹُک ٹُک‘ خریدنے کو ترجیح دی ہے۔

برطانوی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سے بھارت میں تعینات ہونے والی خاتون سفارتکار این ایل میسن کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان میں تعیناتی کے دوران بڑی اورخودکار گاڑیوں میں سفرکرتے ہوئے سڑکوں پرچلنے والے رکشے دیکھتی تھیں تو دل چاہتا تھا کہ وہ بھی اس میں سفرکریں۔

خاتون سفارتکار نے بھارت پہنچتے ہی اپنی اس خواہش کو عملی جامہ پہنایا۔

اس خواہش کو پورا کرنے میں این ایل میسن کا ساتھ دینے والی دیگر3 خواتین سفارتکاروں نے بھی اپنے اپنے آٹو رکشے خرید کران میں من پسند تبدیلیاں کروائی ہیں۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی کی جانب سے ٹوئٹر پر ویڈیو شیئرکیے جانے کے بعد سوشل میڈیا صارفین بالخصوص بھارتیوں کی جانب سے دلچسپ ردعمل دیکھنے میں آیا۔

ایک طرف بھارتی ٹوئٹر صارفین کی جانب سے رکشہ کو ٹُک ٹُک کہے جانے پر تنقید کی جارہی ہے تو دوسری جانب بھارتی صحافی نے اسے پروپیگنڈا ویڈیو قرار دے دیا ہے۔

بھارتی صحافی نے اس ویڈیو کو امیریکی ڈرامہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں امریکی سفیر کا عہدہ 2021 کے اوائل سے خالی پڑا ہے، اور سفارت کاری کے لیے جس شخص کو نامزد کیا گیا وہ جنسی سکینڈل میں پھنس گیا! اب یہاں کے سفارت کار گاڑیوں میں گھوم رہے ہیں۔

ایک اور ٹوئٹر صارف نے غالباً تصحیح کے ارادے سے لکھا کہ یہاں انہیں رکشہ کہا جاتا ہے نہ کہ ٹُک ٹُک۔

پرکاش گادھوی نامی ٹوئٹر صارف نے امریکی خواتین کا شکریہ ادا کیا اور لکھا، ”ہماری عام آدمی کی سواری کو دنیا بھر میں مشہور کرنے کا شکریہ۔“

More

Comments are closed on this story.