برطانوی شاہی خاندان میں شادی کرنے والی خواتین کو شادی سے قبل تولیدی صحت کے ٹیسٹ سے گزرنا پڑتا ہے تاکہ اس بات میں کوئی شک وشبہ نہ رہے کہ وہ بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

یہ اہم انکشاف مصنف ٹام کوئن نے اپنی کتاب ’ گلڈڈ یوتھ ’ میں کیاہے، ٹام کے مطابق شہزادہ ولیم سے شادی سے قبل ان کی دوست کیٹ مڈلٹن کو بھی یہ ٹیسٹ کروانا پڑا تھا تا کہ ان کے سسرالیوں کوعلم ہوسکے کہ شاہی خاندان میں بیاہ کرآنے والی دلہن بچے پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

مصنف کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ بات کسی بھی شک وشبے سے بالاترہے کہ اگرکیٹ مڈلٹن تولیدی صحت کے اس ٹیسٹمیں کھری نہ اترتیں توان کی شادی شہزادہ ولیم سے نہ ہوتی۔

عالمی خبررساں ادارے کے مطابق ٹام کوئن نے اپنی کتاب میں دعویٰ کیا ہے کہ سال 1981 میں شاہی محل کی اب تک کی مقبول ترین شادی یعنی پرنس چارلس اورڈیانا کی شادی سے قبل بھی یہ ٹیسٹ کروایا گیا تھا۔ بعد ازاں ڈیانا کا کہناتھا کہ وہ نہیں جانتی تھیں یہ ٹیسٹ تولیدی صحت سے متعلق ہے۔

تاہم لیڈی ڈیانا کے برعکس کیٹ میڈلٹن اس ٹیسٹ کی نوعیت بارے جانتی تھیں ۔

یہ اہم انکشاف کرنے والے ٹام کوئن نے اس بات کا ذکرنہیں کیا کہ شادی سے قبل تولیدی صحت کے ٹیسٹ کی شرط شاہی خاندان میں باہرسے بیاہ کرآنے والی دلہنوں کے لیے ہے یا اس سے شاہی خواتین کو بھی گزرنا پڑتا ہے۔

اس سے امریکی نژاد اہلیہ کی ہمراہ قبل شاہی محل کو خیرباد کہنے والے شہزادہ ہیری بھی اپنی کتاب میں رائل فیملی کی بدنامی کا باعث بننےوالے کئی انکشافات کرچکے ہیں۔

More

Comments are closed on this story.