سانتا باربرا جزیرہ برازیل کے شمال مشرقی ساحل پر واقع ایک چھوٹا سا، مگر منفرد مقام ہے، جہاں بکریوں کی 200 سالہ بقا کا راز اب بھی سائنسدانوں کے لیے ایک معمہ ہے۔ یہ جزیرہ برازیل کے ابرولہوس جزائر کا سب سے بڑا جزیرہ ہے اور باہیا ریاست کے ساحل سے تقریباً 70 کلومیٹر دور واقع ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں بکریوں کو 250 سال قبل نوآبادیاتی دور کے دوران خوراک کے ذخیرے کے طور پر چھوڑا گیا تھا، لیکن ان بکریوں نے ایک ایسا کمال کر دکھایا جو دنیا کے لیے حیرانی کا باعث بنا۔ یہ بکریاں اس خشک، سخت اور پانی کے بغیر ماحول میں زندہ رہیں، اور آج تک ان کی بقا کا راز نہیں سمجھا جا سکا۔
جزیرہ کا جغرافیہ اور ماحول
سانتا باربرا جزیرہ کوئی عام جزیرہ نہیں ہے۔ یہ ایک غیر آباد اور خشک جزیرہ ہے جہاں پر انسانی زندگی کی موجودگی تقریباً نہیں ہے۔ اس جزیرے میں کوئی معروف تازہ پانی کا ذریعہ نہیں ہے اور عمومی طور پر وہاں عوامی رسائی بھی ممنوع ہے۔ برازیلی نیوی کے زیرِ انتظام ہونے کی وجہ سے یہ جگہ زیادہ تر بے آباد اور غیر متعارف ہے۔
بکریوں کی حیرت انگیز بقا
تاریخی ریکارڈز کے مطابق، تقریباً ڈھائی سو سال قبل نوآبادیاتی دور میں ملاحوں نے اس جزیرے پر بکریوں کو خوراک کے ذخیرے کے طور پر چھوڑا تھا۔ تاہم، جب یہ بکریاں جزیرے پر چھوڑ دی گئیں تو اس وقت کسی کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ یہ بکریاں اس شدید ماحول میں زندہ رہیں گی۔
یہ جزیرہ ہمیشہ پانی کی کمی کے باعث مشہور رہا ہے، اور یہاں پر کوئی بھی تازہ پانی کا بڑا ذریعہ موجود نہیں۔ پھر بھی یہ بکریاں اس جزیرے پر نہ صرف زندہ رہیں بلکہ آج تک وہاں اپنی نسل بڑھا رہی ہیں۔ یہ واقعہ ایک سائنسی معمہ بن چکا ہے اور اس پر کئی تحقیقات اور نظریات پیش کیے گئے ہیں۔
بکریوں کی بقا کے نظریات
ان بکریوں کی بقا کے بارے میں مختلف سائنسی نظریات پیش کیے گئے ہیں،
1- سمندری پانی کا استعمال
ایک نظریہ یہ ہے کہ یہ بکریاں سمندری پانی پینے کی عادی ہو گئی ہوں گی۔ سمندری پانی کا استعمال انسانوں کے لیے تو ممکن نہیں لیکن بکریاں اس پر پانی کی کمی کو پورا کر سکتی ہیں۔ اس بات کا امکان بھی موجود ہے کہ ان بکریوں کی نسل در نسل یہ عادت منتقل ہوئی ہو، جس کے باعث وہ سمندری پانی سے حاصل ہونے والی نمی کو استعمال کرتی ہوں گی۔
2- پودوں سے نمی حاصل کرنا
دوسرا اہم نظریہ یہ ہے کہ بکریاں جزیرے پر پائے جانے والے خاص پودے ”بیلڈروگا“ (Beldroega) سے نمی حاصل کرتی تھیں۔ یہ پودا ان علاقوں میں پایا جاتا ہے جہاں پانی کی کمی ہوتی ہے اور یہ اپنے اندر زیادہ نمی جمع کرتا ہے۔ بکریوں نے اس پودے سے نمی حاصل کر کے اپنی بقا کو یقینی بنایا ہوگا۔
سائنسدانوں کی تحقیق
سائنسدانوں نے اس جزیرے پر بکریوں کی بقا کا جائزہ لیا اور ان کے جسمانی اجزاء کا مطالعہ کیا، لیکن وہ آج تک یہ نہیں جان پائے کہ یہ بکریاں اتنی لمبے عرصے تک بغیر پانی کے کیسے زندہ رہیں۔ کچھ نے یہ بھی تجویز کیا ہے کہ یہ بکریاں مخصوص قسم کی جڑی بوٹیوں یا پودوں کا استعمال کرتی ہوں گی جو انہیں پانی کی کمی سے بچا سکیں۔
آج بھی سانتا باربرا جزیرہ برازیلی نیوی کے زیرِ انتظام ہے، اور یہاں عوامی رسائی بہت محدود ہے۔ جزیرہ اپنی قدرتی حالت میں ہے، اور بکریوں کا شمار اس کے منفرد قدرتی ماحول کا حصہ ہے۔ ان بکریوں کی بقا کا راز اب تک سائنسدانوں کے لیے ایک معمہ بنا ہوا ہے، اور اس حوالے سے مزید تحقیق کی جا رہی ہے۔
سانتا باربرا جزیرہ اور اس پر بسنے والی بکریوں کا واقعہ ایک حیرت انگیز حقیقت ہے جو قدرتی دنیا کے رازوں کو آشکار کرتا ہے۔ اس واقعے نے ہمیں یہ سکھایا کہ قدرت میں بقا کے لیے غیر معمولی طریقے اپنائے جا سکتے ہیں۔ سانتا باربرا جزیرہ ایک ایسا مقام ہے جہاں قدرت اور حیاتیات کے دلچسپ راز چھپے ہوئے ہیں، اور یہ انسانی تجسس کے لیے ہمیشہ ایک دلچسپ موضوع بنے رہیں گے۔