افریقہ کے جنگلات میں نصب خفیہ کیمروں نے پہلی بار جنگلی چمپینزیوں کو نشہ آور (خمیر شدہ) پھل کھاتے اور ایک دوسرے کو بانٹتے ہوئے ریکارڈ کیا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ عمل نہ صرف حیرت انگیز ہے بلکہ انسانوں میں شراب نوشی کی روایت سے بہت پرانا بھی ہو سکتا ہے۔
مطالعے کے مطابق گنی-بساؤ کے نیشنل پارک میں چمپینزی افریقی بریڈ فروٹ جیسے پھل کھا رہے تھے جن میں قدرتی طور پر الکحل موجود تھا۔ ان میں کچھ چمپینزیوں کو اپنے ساتھیوں کو بھی بغیر کسی جبر کے یہ پھل بانٹتے دیکھا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانوں کی طرح چمپینزی بھی شاید اس خمیر شدہ پھل سے سماجی تعلقات مضبوط کرنے کے فوائد حاصل کر رہے ہوں۔ اگرچہ ان پھلوں میں الکحل کی مقدار بہت کم تھی (0.6 فیصد تک)، لیکن چمپینزیوں کی خوراک کا بڑا حصہ پھلوں پر مشتمل ہوتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ وہ قدرتی طور پر مناسب مقدار میں الکحل حاصل کر سکتے ہیں۔
یہ تحقیق اس نظریے کو تقویت دیتی ہے کہ انسانوں کی شراب نوشی کی روایت دراصل ہمارے قدیم رشتہ داروں میں بھی موجود تھی۔ ماہرین کے مطابق یہ رویہ ممکنہ طور پر ’دعوت‘ یا ’ضیافت‘ کی ابتدائی ارتقائی شکل ہو سکتا ہے۔