”بیڈ بگز“ یعنی کھٹملوں نے زہریلے اسپرے اور کیمیکلز کے خلاف مدافعت کی خطرناک صلاحیت حاصل کر لی ہے۔ سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ عام بیڈ بگز (Cimex lectularius) کے جینیاتی خاکے میں ایک ایسا تغیر (mutation) پایا گیا ہے جو انہیں مشہور زمانہ زہریلے مادوں جیسے فِپرونِل سے بھی بچا لیتا ہے۔

یہی تغیر پہلے جرمن لال بیگوں میں بھی پایا گیا تھا، اور اب کھٹملوں میں اس کی موجودگی نے ماہرینِ حشرات کو چونکا دیا ہے۔ امریکہ اور کینیڈا کے 134 مختلف مقامات سے اکٹھے کیے گئے جھٹملوں کے نمونوں کے جینیاتی تجزیے میں یہ تبدیلی سامنے آئی۔

’بیوڑے‘ بن مانسوں کی خفیہ ویڈیو نے انسانی شراب نوشی کی عادت کا راز کھول دیا

یہ تبدیلی جسے ”A302S Rdl gene mutation“ کہا جاتا ہے، ماضی میں استعمال ہونے والے خطرناک زہریلے مادے ”ڈائیلڈرِن“ کے خلاف مزاحمت سے منسلک رہی ہے۔ اگرچہ ڈائیلڈرِن اور ڈی ڈی ٹی جیسے زہریلے مادے کئی دہائیوں پہلے بند کیے جا چکے ہیں، مگر ان سے مشابہہ فِپرونِل آج بھی گھریلو کیڑے مار دوا کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ اور اب بیڈ بگز اس کے خلاف بھی ڈٹ گئے ہیں۔

تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر بوٹھ کے مطابق، ’ہم نے جب دوبارہ ان کی آبادیوں کا تجزیہ کیا تو سب میں یہی تغیر پایا گیا۔‘ یہ تغیر کھٹملوں میں پائے جانے والے اعصابی نظام سے جُڑے راستوں میں تبدیلی پیدا کرتا ہے، جس کے باعث عام زہر بھی ان پر اثر نہیں کرتا۔

ڈائناسور کی کھال سے چمڑے کی تیاری، لگژری مصنوعات کو نیا رخ ملے گا؟

یہ دریافت، جو ”جرنل آف میڈیکل اینٹومولوجی“ میں شائع ہوئی ہے، اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ مستقبل میں کھٹملوں سے نجات حاصل کرنا مزید مشکل ہو سکتا ہے۔ ماہرین اب اس تغیر کی تاریخی نوعیت جاننے کے لیے مختلف ادوار کے نمونوں پر مزید تحقیق کریں گے۔

یوں لگتا ہے کہ بیڈ بگز بھی وقت کے ساتھ ساتھ ”ارتقائی ہتھیار“ لے کر میدان میں آ گئے ہیں — اور اب ہمیں نئی حکمت عملی کی ضرورت ہے، ورنہ یہ ننھے قاتل بستروں میں گھس کر ہمیں چپ چاپ ہرا دیں گے!

More

Comments
1000 characters