بھارت کے معروف شاعر، نغمہ نگار اور اسکرین رائٹر جاوید اختر، جو دیوار، شعلے اور دیگر یادگار فلموں کے پیچھے ایک بڑا نام سمجھے جاتے ہیں، آج کل اپنے پاکستان مخالف بیانات کے باعث خبروں کی زینت بنے ہوئے ہیں۔
جاوید اختر ماضی میں متعدد بار پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں اور ’فیض فیسٹیول‘ جیسے معتبر ادبی پروگراموں میں بھی شرکت کر چکے ہیں، جہاں انہیں پاکستانی عوام اور فنکاروں کی طرف سے ہمیشہ عزت و احترام ملا۔ مگر حالیہ دنوں میں ان کے متنازع بیانات نے اس تعلق کو داغدار کر دیا ہے۔
حالیہ انٹرویو میں جاوید اختر نے پاکستان اور پاکستانی فنکاروں کے حوالے سے انتہائی تنقیدی اور طنزیہ لہجہ اپنایا۔ ان کا کہنا تھا:
”فی الحال پاکستانی فنکاروں کا بھارت میں کام کرنا ممکن نہیں۔ جو فنکار یہاں کام کرتے ہیں وہ ایک طرفہ ٹریفک ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اگر ہم انہیں یہاں آنے ہی نہ دیں، تو وہ اپنے لوگوں کو کیسے بتائیں گے کہ بھارت میں لوگ کتنے آزاد ہیں اور ان کے کتنے حقوق ہیں؟“
ان کے اس بیان کو کئی لوگوں نے بھارتی برتری کا اظہار اور فنکاروں کی خودمختاری کے خلاف سمجھا ہے۔
جاوید اختر کے اس بیان پر پاکستانی شوبز سے تعلق رکھنے والی کئی معروف شخصیات نے سخت ردعمل دیا۔ اداکارہ منشا پاشا نے کہا:
”جو لوگ انہیں بار بار یہاں بلاتے ہیں اور ان کے قدموں میں بیٹھتے ہیں، اب سوچنے کی ضرورت ہے کہ کیا واقعی ایسا کرنا درست ہے؟“
اداکارہ و میزبان مشی خان نے بھی واضح الفاظ میں کہا:
”اب ایسے لوگوں کو بلانے والوں کو کچھ خودداری دکھانی چاہیے۔“
فنکار عقیل ملک نے بھی جاوید اختر کے بیانات کو افسوسناک قرار دیا۔ عوام کا غصہ اور سوشل میڈیا پر ردعمل
سوشل میڈیا پر پاکستانی عوام نے بھی اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے جاوید اختر کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایک صارف نے لکھا:
”آپ نے ان کے قدموں میں بیٹھا اور بدلے میں انہوں نے واقعی آپ کو وہیں لا بٹھایا۔“
ایک اور صارف کا کہنا تھا:
”ہمارے فنکار کتنے باصلاحیت ہیں، پھر بھی ایسے لوگوں کو خوش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔“
ایک تبصرے میں لکھا گیا:
”بھارت نے واقعی ان فنکاروں کی توہین کی ہے جو وہاں جا کر کام کرنا چاہتے ہیں۔“