جب کبھی ہم سمندر کی دنیا کے انوکھے اور حیرت انگیز جانداروں کا ذکر کرتے ہیں تو آکٹوپس ایک نمایاں مقام حاصل کرتا ہے۔ یہ نہایت ذہین، چالاک اور پراسرار مخلوق ہے جو اپنے انوکھے طور طریقوں اور حیران کن صلاحیتوں کے سبب انسانوں کو صدیوں سے متحیر کر رہی ہے۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ آکٹوپس کےجسم میں تین دل ہوتے ہیں۔ اس کے دو دل خون کو گلز (gills) یعنی گلپھڑوں تک پمپ کرتے ہیں تاکہ آکسیجن حاصل ہو، جب کہ تیسرا دل آکسیجن سے بھرپور خون کو جسم کے باقی حصوں تک پہنچاتا ہے۔ مزید حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس کا خون نیلا ہوتا ہے، کیونکہ اس میں آئرن کی بجائے کاپر پر مشتمل ’ہیموسائینن‘ (hemocyanin) پایا جاتا ہے۔

یہی نہیں بلکہ یہ سمندری مخلوق غیر معمولی ذہانت رکھتی ہے اور اسے سمندری دنیا کا ذہین ترین جانور مانا جاتا ہے۔ یہ مسائل حل کرنے، راستے ڈھونڈنے، شکاریوں سے بچنے کے لئے چالاک حکمت عملی بنانے اور حتیٰ کہ یہ بند جار کو بھی کھول سکتا ہے۔

یہ پیچیدہ مسائل کوبڑی آسانی سے حل کرسکتا ہے۔ ایک بار محققین نے آکٹوپس کو ایک جار میں بند کیا جس میں اس کا پسندیدہ شکار(کیکڑا) تھا۔ آکٹوپس نے جار کا ڈھکن گھما کر جار کو کھولا اور اندر سے کیکڑا نکال لیا۔ اس نے یہ بھی سیکھ لیا کہ اگر کسی ڈبے کو کھولنے کے لیے کسی خاص حرکت یا ترتیب کی ضرورت ہو تو وہ اسے یاد رکھ سکتا ہے اور دہرا سکتا ہے۔

آپ آکٹوپس کے بارے میں جتنا جانتے جائیں گے حیرانگی بڑھتی جائے گی۔ آکٹوپس کی خصوصیات میں خود کو بدلنے کا ہنربھی شامل ہے۔ جی ہاں آکٹوپس اپنی جلد کا رنگ اور بناوٹ حیرت انگیز تیزی سے بدل سکتا ہے تاکہ دشمنوں سے خود کو چھپا سکے یا شکار کے قریب پہنچ سکے۔ یہ صلاحیت ’کیموفلاج‘ کہلاتی ہے، جو اسے ناقابلِ یقین حد تک غیر مرئی بنا دیتی ہے۔

مزید حیرت انگیز بات یہ کہ آکٹوپس کے جو بازو یا ٹینٹیکلزہوتے ہیں وہ اپنا الگ الگ ایک دماغ رکھتے ہیں۔ یعنی اسکے ہر بازو میں الگ نیورل نیٹ ورک (اعصابی نظام) ہوتا ہے اور بازو اپنی مرضی سے حرکت کر سکتے ہیں اور فیصلے کر سکتے ہیں، بعض اوقات مرکزی دماغ کے بغیر بھی۔

آکٹوپس حفاظت کا انوکھا طریقہ اپناتا ہے، خطرہ محسوس ہونے پر یہ ایک سیاہ سیال مادہ یا اِنک خارج کرتا ہے جو شکاری کے لیے دھند کی دیوار بناتا ہے، اور خود فرارکی راہ اپناتا ہے، آپ کہہ سکتے ہیں کہ دشمن کی آنکھوں میں دھول جھونک کر فرار ہوجاتا ہے۔

آکٹوپس کی زندگی حیران کن طور پر بہت مختصر ہوتی ہے۔ کچھ اقسام محض چھ ماہ جیتی ہیں، جب کہ بڑی اقسام جیسے (Giant Pacific Octopus) تقریباً 3 سے 5 سال تک زندہ رہ سکتی ہیں۔

نرآکٹوپس عموماً ملاپ (mating) کے چند ہفتوں بعد مر جاتا ہے، جب کہ مادہ اپنے انڈوں کی حفاظت کرتے کرتے کھانا چھوڑ دیتی ہے اور اکثر انڈوں کے نکلنے کے بعد تھکن اور بھوک سے مر جاتی ہے۔

قدرت کی اس عجیب و گریب مخلوق کے جسم میں کیونکہ ہڈی نہیں ہوتی، جس کی وجہ سے یہ اپنی جسمانی ساخت کو انتہائی چھوٹے سوراخوں اور تنگ جگہوں سے گزار سکتا ہے۔ اگر اس کا سر گزر سکتا ہے، تو پورا جسم بھی آسانی سے گزر جاتا ہے۔

آکٹوپس سمندر کی ایک ایسی تخلیق ہے جو حیرت، عقل، اور تخیل کا حسین امتزاج ہے۔ اس کے بارے میں جتنا جانیں، اتنی ہی زیادہ حیرانی ہوتی ہے۔ یہ نہ صرف سائنسدانوں اور محققین کے لیے دلچسپی کا مرکز ہے بلکہ عام انسانوں کے لیے بھی ایک عجیب و غریب حیرت کا سامان فراہم کرتا ہے۔

More

Comments
1000 characters