بھارتی ریاست بہار کے شہر موکاما میں ایک سرکاری اسکول میں مڈ ڈے میل (دوپہر کے کھانے) میں مردہ سانپ نکلنے کے بعد 100 سے زائد بچے بیمار ہو گئے۔ یہ افسوسناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک مقامی اسکول میں تقریباً 500 بچوں کو مفت کھانا پیش کیا گیا۔

اس واقعے پر قومی انسانی حقوق کمیشن (NHRC) نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریاستی حکام سے دو ہفتوں کے اندر تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔ کمیشن کے بیان کے مطابق، اگر رپورٹ درست ثابت ہوئی تو یہ بچوں کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ اسکول کے باورچی نے مردہ سانپ کو کھانے سے نکال کر بچوں کو وہی کھانا سرو کر دیا، جو کہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور خطرناک عمل تھا۔

واقعے کے بعد مقامی افراد سڑکوں پر نکل آئے اور شدید احتجاج کیا۔ مظاہرین نے ناقص صفائی اور حفاظتی تدابیر کے فقدان پر اسکول انتظامیہ اور مقامی حکومت کے خلاف غم و غصے کا اظہار کیا۔

بھارت میں ’مڈ ڈے میل اسکیم‘ کا آغاز 1925 میں چنائے (مدراس) سے ہوا تھا۔ اس کا مقصد غریب گھرانوں کے بچوں کو غذائیت فراہم کرنا اور اسکولوں میں حاضری بڑھانا تھا۔ تاہم، حالیہ برسوں میں اس اسکیم کے تحت فراہم کیے جانے والے کھانوں میں صفائی کے ناقص انتظامات پر کئی بار سوالات اٹھائے جا چکے ہیں۔

یاد رہے کہ 2013 میں بھی بہار میں کھانے کی خرابی کے باعث 23 بچے جاں بحق ہو گئے تھے، جس کے بعد اسکیم پر تنقید میں اضافہ ہوا تھا۔

یہ واقعہ نہ صرف سرکاری اسکیموں کی نگرانی پر سوال اٹھاتا ہے بلکہ بچوں کی صحت اور تحفظ کے حوالے سے حکومت کی ذمہ داری کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ اس کے تدارک کے لیے نہ صرف سخت کارروائی کی ضرورت ہے بلکہ مڈ ڈے میل اسکیم کے انتظامات میں بنیادی اصلاحات بھی ناگزیر ہیں۔

More

Comments
1000 characters