دنیا بھر میں کئی ایسی جنگیں لڑی جا چکی ہیں جو برسوں تک جاری رہیں اور بے شمار تباہی کا باعث بنیں۔ پہلی اور دوسری جنگِ عظیم بالترتیب چار سے چھ سال تک چلتی رہیں، جنہوں نے عالمی سطح پر تاریخ کا رخ بدل دیا۔

لیکن تاریخ میں ایک ایسی جنگ بھی درج ہے جو محض 38 منٹ میں ختم ہو گئی، اور اسے دنیا کی سب سے مختصر جنگ قرار دیا جاتا ہے. کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ جنگ کن ممالک کے درمیان ہوئی؟

دنیا کا مہنگا ترین ایئرپورٹ، جس کی تعمیر 7 سال میں مکمل ہوئی

یہ مختصر ترین جنگ برطانیہ اور زنجبار (جو اب موجودہ تنزانیہ کا حصہ ہے) کے درمیان 27 اگست 1896 کو لڑی گئی۔ اس جنگ کی بنیاد ایک سیاسی تنازعہ تھی، جس نے چند ہی لمحوں میں شدت اختیار کر لی۔

سن 1893 میں برطانیہ نے سید حماد بن ثوینی کو زنجبار کا سلطان مقرر کیا۔ وہ امن کے ساتھ حکومت کر رہے تھے، تاہم 25 اگست 1896 کو ان کا انتقال ہو گیا۔ ان کی وفات کے فوراً بعد ان کے بھتیجے خالد بن برقاش نے خود کو سلطان مقرر کر لیا۔

سمندر دو مخصوص خطوں میں تیزی سے گرم ہونے لگا، ماہرین موسمیات کا انکشاف

چونکہ زنجبار اس وقت برطانوی تسلط میں تھا، برطانیہ کو خالد کی خود ساختہ تخت نشینی قبول نہ ہوئی۔ برطانوی حکام چاہتے تھے کہ حماد بن ثوینی کے کزن، حمود بن محمد کو سلطان بنایا جائے، اس لیے انہوں نے خالد کو فوری طور پر عہدہ چھوڑنے کا حکم دیا۔

خالد بن برقاش نے برطانیہ کے حکم کو نظر انداز کرتے ہوئے، اپنے محل کے اردگرد تقریباً 3000 سپاہیوں کو تعینات کر دیا۔ جواباً، برطانوی بحریہ نے زنجبار کے ساحل پر اپنے جنگی جہاز تعینات کر دیے اور خالد کو آخری وارننگ جاری کی گئی کہ وہ صبح 9 بجے تک عہدہ چھوڑ دیں۔

مقررہ وقت تک کوئی جواب نہ ملنے پر 27 اگست کی صبح 9 بجے برطانیہ نے زنجبار پر حملہ کر دیا۔ جنگ کا آغاز ہوتے ہی زنجبار کی فوج نے مزاحمت کی کوشش کی، تاہم صرف 38 منٹ بعد ہی ہتھیار ڈال دیے گئے۔

اس انتہائی مختصر جنگ میں زنجبار کے تقریباً 500 فوجی زخمی یا ہلاک ہوئے، جبکہ برطانیہ کا کوئی قابلِ ذکر نقصان نہیں ہوا۔ خالد بن برقاش فرار ہو گئے اور برطانیہ نے اپنی مرضی سے حمود بن محمد کو سلطان مقرر کر دیا۔

یہ جنگ اپنی مختصر ترین مدت، واضح نتائج اور برطانوی فوج کی حکمت عملی کے باعث تاریخ میں ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔

More

Comments
1000 characters