2021 میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی مختصر ویڈیو ”یہ ہماری کار ہے، یہ ہم ہیں، اور یہ ہماری پاوری ہو رہی ہے“ نے راتوں رات ایک عام لڑکی کو شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔
یہ ویڈیو نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت اور دیگر ممالک میں بھی میمز اور گفتگو کا موضوع بنی۔ اسی ویڈیو سے شہرت حاصل کرنے والی دنانیر مبین نے ڈیجیٹل میڈیا پر اپنی پہچان تو بنا ہی لی ساتھ ہی شوبز انڈسٹری میں بھی کامیاب قدم رکھ دیا۔
دنانیر نے اداکاری کے میدان میں پہلا قدم ڈرامہ سیریل ”صنفِ آہن“ سے رکھا، جس میں ان کی اداکاری کو تنقید نگاروں اور ناظرین دونوں کی جانب سے سراہا گیا۔
والدین کی ذمہ داریاں کبھی بھی ففٹی ففٹی نہیں ہوتیں، ثانیہ مرزا
اس کے بعد وہ ”محبت گمشدہ میری“، ”ویری فلمی“ اور ”میم سے محبت“ جیسے ڈراموں میں جلوہ گر ہوئیں۔ خاص طور پر ”میم سے محبت“ ایک کامیاب ترین ڈرامہ ثابت ہوا جس نے دنانیر کی اداکاری کے دائرہ کار کو مزید وسیع کر دیا۔ ان کا انداز، چہرے کے تاثرات، اور معصوم شخصیت ناظرین کے دلوں میں جگہ بنانے میں کامیاب رہی۔
اب دنانیر مبین ٹی وی سے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے فلمی دنیا میں انٹری دینے جا رہی ہیں۔ ان کی پہلی فلم کا نام ”بہناز“ ہے، جو ایک اسپورٹس بیسڈ پروجیکٹ ہے اور خواتین کے فٹبال پر مبنی ایک متاثر کن کہانی پر مشتمل ہوگی۔ فلم میں دنانیر ایک نوجوان لڑکی کا کردار ادا کریں گی جو تمام رکاوٹوں کو عبور کر کے فٹبال کے میدان میں اپنے خواب کو حقیقت میں بدلتی ہے۔
پاک بھارت کشیدگی: عروہ کا نام لئے بنا ہانیہ عامر پر طنز
فلم کی ہدایتکاری ابو علیحہ کر رہے ہیں، جنہوں نے اس سے قبل ”ککڑی“، ”سپر پنجابی“، اور ”ٹکسالی گیٹ“ جیسی فلموں میں معاشرتی موضوعات پر کام کیا ہے۔
فلم میں عائشہ عمر بھی ایک کلیدی کردار نبھائیں گی، جو فٹبال کوچ کے روپ میں نظر آئیں گی، اور دنانیر کے کردار کی رہنمائی کرتی دکھائی دیں گی۔
دنانیر مبین نے ایک حالیہ انٹرویو میں اس بات کا اظہار کیا کہ وہ شوبز میں آگے بڑھنے کے لیے صرف اپنے کام اور محنت پر یقین رکھتی ہیں، نہ کہ کسی سفارشی نظام پر۔
ان کا کہنا ہے کہ انڈسٹری میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے مستقل مزاجی، سیکھنے کا جذبہ اور خود اعتمادی سب سے زیادہ ضروری ہے۔
دنانیر کی فلمی انٹری کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ملا جلا ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ جہاں ان کے مداح ان کی نئی پیش رفت پر خوشی اور جوش کا اظہار کر رہے ہیں، وہیں کچھ صارفین نے فلموں میں انہی معروف چہروں کو بار بار کاسٹ کرنے پر مایوسی ظاہر کی ہے۔ کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ فلم انڈسٹری کو نئے اور اصل چہروں کو مواقع دینے چاہییں تاکہ فلموں میں تازگی آئے۔
علاوہ ازیں، کچھ حلقوں نے فلم کے ہدایتکار ابو علیحہ کی جانب سے متواتر فلمی منصوبوں کے اعلانات پر بھی سوالات اٹھائے ہیں، اور ان کے معیار اور منصوبوں کے درمیان وقت کے فرق پر تشویش ظاہر کی ہے۔
دنانیر کے قریبی ذرائع کے مطابق وہ اپنے فلمی کردار کو لے کر نہایت سنجیدہ اور پُرعزم ہیں۔ انہوں نے کردار کی تیاری کے لیے فٹبال کی باقاعدہ تربیت بھی شروع کر دی ہے۔ ان کا مقصد محض اداکاری نہیں بلکہ فلم میں حقیقت کا رنگ بھرنا ہے تاکہ ناظرین کردار سے جڑ سکیں۔
پاکستانی فلم انڈسٹری کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اگر ’بہناز‘ جیسی فلمیں کامیاب ہو جائیں، تو یہ نہ صرف اداکاراؤں کے لیے بلکہ خواتین کے کھیلوں کو فروغ دینے کے لیے بھی ایک مثبت قدم ہو سکتا ہے۔