ہم اکثر یہ سوچتے ہیں کہ زندہ رہنے کے لیے دماغ کا ہونا ضروری ہے، کیونکہ دماغ ہی ہمارے جسم کے تمام کاموں کو کنٹرول کرتا ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں ایسے جاندار بھی ہیں جو دماغ کے بغیر زندہ رہتے ہیں؟ یہ جانور نہ صرف اپنے ماحول میں زندہ رہنے میں کامیاب ہیں، بلکہ ان کی زندہ رہنے کی حکمت عملی بھی انتہائی دلچسپ اور حیران کن ہے۔ تو، آئیے ان حیرت انگیز جانداروں سے ملتے ہیں جو دماغ کے بغیر اپنی زندگی گزارتے ہیں۔
کریبین باکس جیلی فش
کریبین باکس جیلی فش، جو اپنے خطرناک ڈنک کے لیے مشہور ہیں، دماغ کے بغیر زندگی گزارنے کی بہترین مثال ہیں۔ ان کے پاس کوئی مرکزی دماغ نہیں، بلکہ صرف ایک نیورل نیٹ ورک اور کچھ نیوران ہوتے ہیں جو ان کی آنکھوں کے قریب ہوتے ہیں۔ لیکن یہاں سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ جیلی فش سیکھنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہیں! جی ہاں، 2023 میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق، یہ جیلی فش کسی رکاوٹ کو دیکھ کر اس سے بچنا سیکھ سکتی ہیں۔ یعنی، دماغ نہ ہونے کے باوجود، یہ مخلوق اپنے ماحول سے سیکھ کر اپنی بقاء کے لیے حکمت عملی بدلتی ہے۔
بیڈلیٹ اینیمون
بیڈلیٹ اینیمون ایک خوبصورت، سرخ رنگ کی مخلوق ہے جو چٹانوں کے تالابوں میں رہتی ہے۔ اس کے ٹینٹیکلز اور رنگ بہت دلکش ہوتے ہیں، لیکن ان میں دماغ نہیں ہوتا۔ لیکن یہاں جو چیز ان کو منفرد بناتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ اپنے رویے کو دوسرے اینیمونز کے ساتھ تعلقات کے مطابق بدل سکتی ہیں۔ اگر یہ کسی اپنے قریبی رشتہ دار کے ساتھ ہیں، تو ان کی جارحیت کم ہو جاتی ہے، اور اگر غیر شناسا جانور کے ساتھ ہیں تو وہ زیادہ جارحانہ ہو جاتی ہیں۔ یہ سادہ جانور اس قدر پیچیدہ رویے کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
برٹل اسٹارز
برٹل اسٹارز، جو کہ ستارے کی مچھلی کے رشتہ دار ہیں، ان میں کوئی مرکزی دماغ نہیں ہوتا۔ لیکن یہ مخلوق اپنے پانچ بازووں میں موجود نیورل کوردز کے ذریعے اپنے جسم کے مختلف حصوں کو الگ الگ طور پر کنٹرول کر سکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر بازو اپنی جگہ پر آزادانہ طور پر کام کرتا ہے۔ یہ ان کا ایک انتہائی دلچسپ طریقہ ہے جس کے ذریعے وہ بغیر کسی دماغ کے اپنے جسم کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کر پاتے ہیں۔
سی سکویٹ
سی سکویٹس وہ جانور ہیں جو چٹانوں پر جمی رہ کر زندگی گزارتے ہیں اور خوراک کے لیے پانی کو جذب کرتے ہیں۔ ان کے جسم میں کوئی دماغ نہیں ہوتا، لیکن ان کی سادہ زندگی اور ان کی خوراک حاصل کرنے کی حکمت عملی واقعی قابل ذکر ہے۔ یہ مخلوق اپنی پوری زندگی صرف ایک جگہ پر گزارتی ہے، اور پھر بھی اپنی بقاء کے لیے بہترین طریقے اپناتی ہے۔
سلا ئم موڈز
سلا ئم موڈز ایک انتہائی دلچسپ جاندار ہیں جو نہ تو فنگس ہیں، نہ جانور اور نہ ہی پودے، بلکہ یہ ایک واحد خلیاتی جیل جیسی مخلوق ہیں۔ اور سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ دماغ کے بغیر پیچیدہ فیصلے کر سکتے ہیں۔ یہ مخلوق نہ صرف لیبیرنیتھس کو حل کر سکتی ہے، بلکہ وہ اپنے لئے بہترین راستے کا انتخاب بھی کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ، یہ ماحول کی تبدیلیوں کا اندازہ لگا کر اپنی حکمت عملی بدل سکتی ہیں۔
گرین سی ارچن
گرین سی ارچن ایک سادہ سی مخلوق ہے جو سمندر کے نیچے رہتی ہے۔ اس کے پاس دماغ نہیں ہوتا، لیکن یہ اپنی بقاء کے لیے ایک دلچسپ حکمت عملی اپناتی ہے۔ یہ سمندر کے نیچے سے شیلز، پتھر، اور کبھی کبھار پلاسٹک کو اکٹھا کر کے اپنے ارد گرد ان چیزوں سے ایک قدرتی دفاعی حصار بنا لیتی ہے۔ اس طرح، یہ اپنے آپ کو سمندری خطرات سے محفوظ رکھتی ہے۔
دماغ کے بغیر بھی بقاء ممکن!
یہ سب جاندار دراصل جانور ہیں، نہ کہ پودے۔ لیکن یہ کچھ غیر معمولی خصوصیات رکھتے ہیں جو انہیں عام جانوروں سے مختلف بناتی ہیں۔ مثال کے طور پر، ’سلا ئم موڈز‘ ایک واحد خلیاتی جاندار ہیں جو نہ تو پودے ہیں نہ ہی جانور، لیکن وہ اپنی زندگی گزارنے کے لیے جانوروں کی طرح سلوک کرتے ہیں۔ باقی تمام جاندار، جیسے’کریبین باکس جیلی فش’، ’بیڈلیٹ اینیمون‘، ’برٹل اسٹارز‘، ’سی سکویٹ‘ اور ’گرین سی ارچن‘، دراصل مختلف قسم کے سمندری جانور ہیں۔
ان سب کا کوئی مرکزی دماغ نہیں ہوتا، لیکن ان کی بقاء کی حکمت عملی اور رویے واقعی دلچسپ ہیں جو انہیں دوسرے جانوروں سے مختلف بناتے ہیں۔ یہ حیرت انگیز مخلوق ہمیں یہ سکھاتی ہیں کہ دماغ کے بغیر بھی زندگی گزارنا ممکن ہے۔ قدرت نے ان جانوروں کو اپنے ماحول میں زندہ رہنے کے لیے انتہائی منفرد اور پیچیدہ طریقے دیے ہیں۔ یہ سب اس بات کا زندہ ثبوت ہیں کہ بقاء صرف دماغ پر نہیں، بلکہ حکمت عملی اور قدرتی جبلتوں پر بھی منحصر ہوتی ہے۔