اکثر گھروں میں دیکھا گیا ہے کہ تمام سبزیوں کو بغیر کسی تفریق کے ریفریجریٹر میں رکھ دیا جاتا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ کچھ سبزیاں ایسی بھی ہیں جنہیں ٹھنڈے درجہ حرارت پر رکھنا ان کے ذائقے، غذائیت، اور حتیٰ کہ انسانی صحت کے لیے بھی خطرناک ہو سکتا ہے؟
ماہر غذائیت اور مصدقہ نیوٹریشن ایکسپرٹ کرن کوکریجا نے حال ہی میں انسٹاگرام پر ایک پوسٹ کے ذریعے ان تین عام استعمال ہونے والی سبزیوں کے بارے میں خبردار کیا ہے جنہیں کبھی بھی فریج میں نہیں رکھنا چاہیے۔
روزانہ جنک کھانا ذہنی دباؤ کا باعث بنتا ہے؟
ان کے مطابق، ان سبزیوں کو ریفریجریٹر میں رکھنا نہ صرف ان کی ساخت اور غذائیت کو متاثر کرتا ہے بلکہ بعض صورتوں میں کینسر جیسے مہلک مرض کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
لہسن
کرن کوکریجا کے مطابق، فریج میں رکھا ہوا یا پہلے سے چھلکا ہوا لہسن استعمال کرنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
برف، چاک یا مرچ کی طلب جسم میں کس کمی کا اشارہ ہے؟
”فریج میں رکھا ہوا لہسن نمی کی وجہ سے جلدی پھپھوندی (مولڈ) کا شکار ہو جاتا ہے، جو کہ بعض اقسام میں کینسر کا باعث بن سکتی ہے۔“
ان کا مشورہ ہے کہ لہسن کو ہمیشہ کمرے کے درجہ حرارت پر کسی ہوادار جگہ پر ذخیرہ کریں اور استعمال سے قبل ہی چھیلیں۔ فریج میں رکھنے سے لہسن جلدی انکر دیتا ہے اور اس میں سبز کڑوی کونپلیں نکل آتی ہیں، جو اس کے ذائقے اور غذائیت کو متاثر کرتی ہیں۔
پیاز
ماہر غذائیت کے مطابق، پیاز کو فریج میں رکھنے سے اس میں موجود نشاستہ شکر میں تبدیل ہو جاتا ہے، جس سے وہ زیادہ میٹھی اور جلد خراب ہونے والی بن جاتی ہے۔
”فریج میں رکھی ہوئی آدھی کٹی ہوئی پیاز بیکٹیریا کو آسانی سے جذب کر لیتی ہے، جو بعد ازاں کھانے کو آلودہ کر سکتا ہے۔“
لہٰذا، کٹی ہوئی پیاز کو دوبارہ استعمال کرنے سے گریز کریں، خاص طور پر اگر وہ فریج میں رکھا گیا ہو۔
آلو
کرن کہتی ہیں کہ آلو کو 8°C سے کم درجہ حرارت میں رکھنا ”کولڈ سویٹینگ“ (ٹھنڈی مٹھاس) کا باعث بنتا ہے۔ اس دوران نشاستہ شکر میں بدل جاتا ہے، اور جب ایسے آلو کو بھونا یا تیز گرمی میں پکایا جاتا ہے، تو ایکریلامائڈ نامی نقصان دہ مرکب بنتا ہے جو کہ کینسر سے منسلک ہے۔
آلو میں اکریلامائڈ کی مقدار کم کرنے کے لیے مفید تجاویز
آلو کو کاٹنے کے بعد پکانے سے پہلے 15-30 منٹ تک پانی میں بھگوئیں۔
انہیں زیادہ پکانے یا جلانے سے گریز کریں۔
فرائینگ یا بیکنگ کی بجائے ابالنے یا بھاپ میں پکانے کو ترجیح دیں۔
یاد رکھیں یہ معلومات صرف تعلیمی اور معلوماتی مقصد کے لیے ہے۔ کسی بھی طبی مسئلے کی صورت میں ہمیشہ مستند ماہرِ صحت یا ڈاکٹر سے رجوع کریں۔