ہندوستانی فوج کے پاکستان پر بزدلانہ حملے کے بعد ملک میں سائبر حملوں کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ ان خدشات کے پیش نظر نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم نے بھارتی جارحیت کے بعد ملک میں سائبر حملوں کے حوالے سے اہم ایڈوائزری جاری کی ہے۔
اس ایڈوائزری کے مطابق سائبر حملوں کا مقصد پاکستان کے اہم نیٹ ورکس کو متاثر کرنا ہے۔ ایڈوائزری میں کہا گیا کہ دشمن عناصر موجودہ صورتحال کا فائدہ اٹھا کر سائبر حملوں میں غلط معلومات پھیلا رہے ہیں۔ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ یہ عناصر دھوکہ دہی پر مبنی پیغامات، فشنگ سکیموں اور جھوٹی کہانیوں سے عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔
نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم کی ایڈوائزری میں پاکستان پر سائبر حملوں سے متعلق غیر تصدیق شدہ معلومات یا افواہوں کو سوشل میڈیا پر شیئر نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
یاد رکھیں آج کے دور میں جنگ صرف میدانِ جنگ میں نہیں لڑی جاتی، بلکہ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے ذریعے بھی خطرناک حملے یعنی سائبر حملے کیے جاتے ہیں۔ ان حملوں میں مخالف ملک یا دشمن طاقتیں ہمارے ملک کے اداروں، عوام اور سسٹمز کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتی ہیں۔
سائبر حملہ ایک ایسی کوشش ہوتی ہے جس میں کوئی ہیکرآپ کے کمپیوٹر یا موبائل میں وائرس، خطرناک فائل، یا جعلی پیغام بھیج کر آپ کا ڈیٹا چوری کرتا ہے، یا آپ کے سسٹم کو خراب کرتا ہے۔ یہ حملے عام طور پر بینک کی معلومات چرانے، سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہیک کرنے، سرکاری ویب سائٹس بند کرنے، اور جھوٹی خبریں پھیلانے کے لیے کیے جاتے ہیں۔
عام شہری کیسے متاثر ہو سکتے ہیں؟
اگر آپ کا موبائل یا کمپیوٹر محفوظ نہیں توآپ کا بینک اکاؤنٹ خالی ہو سکتا ہے، ذاتی تصاویر یا معلومات لیک ہو سکتی ہیں، آپ کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ غلط استعمال ہو سکتا ہے اور آپ کے ذریعے یعنی آپ کی شناخت کا استعمال کرکے دوسروں کو بھی نقصان پہنچایا جا سکتا ہے۔
خود کو کیسے بچایا جائے؟ آسان حفاظتی تدابیر
اب ایسی صورتِ حال میں خود کو کیسے ان تمام مسائل سے محفوظ رکھا جائے۔ اس کے لئے ہمیں کچھ احتیاط اور تبدییلیوں سے ہم خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ مثلا
-
مضبوط پاس ورڈ رکھیں، ایسے پاس ورڈ آسان نہ رکھیں جیسے ’123456‘ یا ’Pakistan‘ یا اس طرح کے آسان الفاظ، بلکہ ہمیشہ بڑے اور چھوٹے حروف، نمبرز اور اسپیشل علامات استعمال کریں
-
انجان لنک پر کلک نہ کریں، اگر کوئی پیغام یا ای میل آئے جس میں انجان لنک ہو، تو اسے مت کھولیں۔ یہ وائرس ہو سکتا ہے۔
-
اپنا اینٹی وائرس اپ ڈیٹ رکھیں، اپنے کمپیوٹر یا موبائل میں قابلِ اعتماد اینٹی وائرس انسٹال کریں۔
-
سوشل میڈیا پر ذاتی معلومات نہ شیئر کریں، جیسے گھر کا پتہ، فون نمبر، بچوں کی معلومات، بینک کی تفصیل وغیرہ عام نہ کریں۔
-
پبلک وائی فائی استعمال کرتے ہوئے احتیاط کریں اور پبلک وائی فائی پر بینکنگ یا خریداری نہ کریں، یہ غیر محفوظ ہو سکتی ہے۔
-
دو قدمی تصدیق (Two-Factor Authentication) استعمال کریں، ہراہم اکاؤنٹ کے لیے یہ سہولت آن کریں تاکہ ہیکر کو صرف پاس ورڈ سے رسائی نہ ملے۔
-
اپنے سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کریں، پرانے سسٹم میں کمزوریاں ہوتی ہیں، اس لیے موبائل، کمپیوٹر، اور ایپلیکیشنز کو وقتاً فوقتاً اپ ڈیٹ کریں۔
پاکستان میں کئی ادارے سائبر سیکیورٹی پر کام کر رہے ہیں، جیسے کہ نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن سیکیورٹی بورڈ، اور FIA کا سائبر کرائم ونگ، آپ کسی مشکوک سرگرمی کی شکایت www.fia.gov.pk پر کر سکتے ہیں۔
سائبر دنیا میں دشمن چپکے سے وار کرتا ہے، اس لیے ہمیں خود کو باشعور اور محفوظ رکھنا ہوگا۔ ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہوشیاری اور احتیاط سے انٹرنیٹ استعمال کرے تاکہ نہ صرف اپنی، بلکہ اپنے ملک کی سیکیورٹی کا بھی خیال رکھے۔