یہ عام تاثر ہے کہ صرف کم علم، جاہل یا کم فہم لوگ ہی سازشی نظریات کا شکار ہوتے ہیں۔ لیکن سی این این کی نئی پوڈکاسٹ سیریز ”The Account“ نے اس خیال کو چیلنج کر دیا ہے۔ رپورٹر ڈونی او سلیوان کی یہ تحقیق ان حیرت انگیز انکشافات پر مبنی ہے کہ کیسے اکثر سازشی نظریات میں الجھنے والے درحقیقت نہایت ذہین اور تعلیم یافتہ لوگ ہی ہوتے ہیں۔

ڈونی او سلیوان کا کہنا ہے کہ انہیں ہزاروں افراد کی جانب سے ایسے پیغامات ملے جن میں کہا گیا کہ ان کے والدین، بہن بھائی یا قریبی دوست کسی سازشی نظریے کے چنگل میں پھنس چکے ہیں، اور وہ نہیں جانتے کہ کیا کریں۔ یہ افراد محض غلط معلومات کے شکار نہیں، بلکہ ان کی زندگی میں ایسا خلا یا صدمہ ہوتا ہے جو انہیں ”کمیونٹی“ اور ”معنی“ کی تلاش میں ان جھوٹے نظریات کی جانب لے جاتا ہے۔

ملکہ برطانیہ الزبتھ اول ’بہروپیہ مرد‘ تھیں؟ برطانیہ میں پھیلا سازشی نظریہ کیا ہے؟

ذہین لوگ سازشی نظریات پر کیوں یقین کرتے ہیں؟

او سلیوان کا کہنا ہے کہ ذہین افراد بعض اوقات زندگی میں اچانک تبدیلی، تنہائی یا کسی نفسیاتی الجھن کی وجہ سے آسان جوابات تلاش کرتے ہیں۔ سازشی نظریے ایسے ”سیدھے سادے“ جوابات دیتے ہیں جو حقیقت میں پیچیدہ ہوتے ہیں۔ کورونا وبا کے دوران لاک ڈاؤن، سوشل آئسولیشن اور آن لائن مواد تک غیر محدود رسائی نے ان نظریات کے پھیلاؤ کو ناقابلِ یقین حد تک بڑھا دیا۔

سازشی نظریات کی ”آرام دہ“ دنیا

او سلیوان کے مطابق، ان نظریات میں عجیب سی ”تسلی“ ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر یہ ماننا کہ ”کسی برے گروہ نے کورونا پھیلایا“ اس بات سے زیادہ قابلِ قبول محسوس ہوتا ہے کہ ”یہ ایک حادثہ تھا جس پر کسی کا کنٹرول نہیں تھا۔“ انسان بے ترتیبی سے زیادہ ایک منظم، چاہے منفی ہی سہی، سازش کو قبول کر لیتا ہے۔

سازشی نظریات کی صنعت: خوف بیچ کر منافع کمائیں

او سلیوان نے خبردار کیا کہ یہ سازشی نظریات اب ایک ”ملٹی بلین ڈالر“ انڈسٹری بن چکی ہے۔ یہ لوگ خوف بیچتے ہیں اور ساتھ میں ڈومس ڈے فوڈ، ایمرجنسی کٹس اور دیگر ”حل“ بھی فروخت کرتے ہیں۔

’کووڈ سے یہودی محفوظ رہے‘ ، سازشی نظریہ پیش کرنیوالی برطانوی ٹی وی میزبان پر تنقید

حکومتی سطح پر سازشی نظریات کا اثر

رپورٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ یہ سازشی نظریات اب صرف یوٹیوب یا واٹس ایپ پر نہیں بلکہ حکومتوں کی پالیسیز پر بھی اثرانداز ہو رہے ہیں۔ جیسے کہ ایلون مسک کے خیالات یا رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کی ویکسین مخالف کتاب۔

More

Comments
1000 characters