’پیور سینس‘ ماسکو میں قائم ایک پرفیوم برانڈ ہے جہاں خوشبوؤں کو نابینا پرفیومرز تخلیق کرتے ہیں۔ ہوسکتا ہے یہ جان کر آپ حیران ہوں لیکن حقیقت میں ان کی سونگھنے اور محسوس کرنے کی صلاحیت ہی انہیں باقیوں سے منفرد بناتی ہے۔
اس کمپنی میں الیکزینڈر یاشن، جو پیدائشی طور پر نابینا ہیں، ’پیور سینس‘ کے اہم پرفیومرز میں سے ایک ہیں۔ ان کے لیے خوشبو صرف ایک احساس نہیں بلکہ ایک مکمل تجربہ ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ انہیں ’کلوور‘ کی خوشبو میں اوپیرا کی موسیقی سنائی دیتی ہے۔ ان کے نزدیک خوشبو اور موسیقی کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ جیسے موسیقی میں ’نوٹس‘ ہوتے ہیں، ویسے ہی خوشبو میں بھی الگ الگ ’نوٹس‘ ہوتے ہیں، اور ان نوٹس کو ملا کر ایک ’کومپوزیشن‘ بنتی ہے جو ایک مکمل خوشبو کہلاتی ہے۔
اس کمپنی کی بانی، ایکاترینا زنچینکو، نے پانچ سال پہلے یہ ادارہ قائم کیا۔ ان کا مقصد ایک ایسا ماحول پیدا کرنا تھا جہاں ہر شخص کو اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے اور دکھانے کا موقع ملے، چاہے وہ دیکھ سکتا ہو یا نہیں۔ ان کے بقول، ’انکلوژن (شمولیت) کا مطلب ہے کہ ہر فرد کو وہ کام کرنے دیا جائے جس میں وہ ماہر ہے۔‘
طلاق کے بعد دبئی کی شہزادی نے انوکھے نام کا پرفیوم متعارف کرا دیا
یاشن، نہ صرف ایک پرفیومر ہیں بلکہ وہ ایک ماہر لسانیات اور ثقافت دان بھی ہیں۔ وہ پہلے ایک موسیقی کے گروپ کے رکن رہ چکے ہیں اور کئی سال اس گروپ کے ساتھ دنیا گھومی ہے، اور یہی تجربات وہ اپنی خوشبوؤں میں ڈالتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ خوشبو بنانا بھی ایک فن ہے، اور فن کبھی مکمل نہیں ہوتا یہ زندگی بھر سیکھنے کا عمل ہے۔
خوشبو کا انداز، آپ کی شخصیت کا آئینہ دار ہوتا ہے
کمپنی کی بانی زنچینکو کے مطابق، ان کے ہر پرفیومر کا ایک منفرد انداز ہے۔ وہ بغیر لیبل دیکھے بتا سکتی ہیں کہ کون سی خوشبو کس نے بنائی ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ ہر پرفیومر کی تخلیق میں اس کی شخصیت جھلکتی ہے۔
دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ فروخت ہونے والا پرفیوم، جس کی تخلیق مغل سلطنت سے جُڑی ہے
اب جب کہ ’پیور سینس‘ دنیا کے مختلف ممالک میں اپنے قدم جمانا چاہتی ہے، یہ کمپنی نہ صرف ایک خوشبو برانڈ ہے بلکہ ایک پیغام بھی ہے، کہ ’بصارت سے محروم ہونا تخلیق سے محروم ہونا نہیں ہے۔‘