پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کے معروف اداکار و پروڈیوسر نبیل ظفر، جو ’’بلبلے‘‘ میں اپنے مزاحیہ کردار ’’نبیل‘‘ کی وجہ سے ہر گھر میں پہچانے جاتے ہیں، اس بار سنجیدہ موضوع پر سامنے آئے ہیں۔
حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ انٹرویو میں انہوں نے بھارت کی حالیہ جارحیت، جنگی جنون اور فنکاروں کے کردار پر کھل کر بات کی۔
نبیل ظفر نے بھارت کے بزدلانہ حملے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا،
’’بھارت نے رات کے اندھیرے میں مساجد کو نشانہ بنایا، یہ ہندو انتہا پسند ذہنیت کی عکاسی ہے۔ اگر جنگ کرنی ہے تو میدان میں آؤ، دل پر یا سینے پر وار کرو۔‘‘
اداکار نے واضح الفاظ میں کہا کہ جنگ کبھی کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتی، بلکہ یہ صرف انسانیت کی ہار ہے۔
اُنہوں نے یورپ کی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’’یورپ نے صدیوں تک لڑائیاں لڑیں، مگر آخرکار وہ سمجھ گئے کہ مسائل بات چیت سے حل ہوتے ہیں، نہ کہ بندوق سے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ جب پاکستان نے پہلگام حملے کی تحقیقات کی بات کی تو بھارت کو سمجھ جانا چاہیے تھا کہ پاکستان ملوث نہیں۔ مگر جب بھی بھارت میں الیکشن قریب آتے ہیں، ایسے حملے اور پراپیگنڈا شروع ہو جاتا ہے۔
نبیل ظفر نے 1965 کی جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اُس وقت لاہور کے شہری ہاتھوں میں ڈنڈے لے کر بارڈر پر پہنچ گئے تھے۔
انہوں نے خبردار کیا، ’’اگر اس بار بھی بھارت نے جنگ مسلط کی تو صرف ہماری فوج ہی نہیں، پاکستان کے 25 کروڑ عوام سپاہی بن جائیں گے۔‘‘
نبیل نے بھارت کے فلمی اثر و رسوخ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ، ’’بھارتی فلم انڈسٹری ہر چیز میں گھسی ہوئی ہے۔ سیاست، فوج، اور اب جنگی بیانیے میں بھی۔ جو چاہیں گے، فلم بنا دیں گے اور دنیا کو بیچیں گے۔‘‘
نبیل ظفر نے پاکستانی فنکاروں پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا،
’’یہ کہنا کہ فن کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، تب تک اچھا لگتا ہے جب تک بات وطن تک نہ پہنچے۔ جب بھارت ہمارے فنکاروں کو کام نہیں دیتا، تو ہمیں بھی اُن کے مواد کو بند کرنا چاہیے۔ جب تک واضح اصول و ضوابط طے نہ ہوں، پاکستانی فنکاروں کو بھارت میں کام نہیں کرنا چاہیے۔‘‘
نبیل ظفر کی گفتگو جذباتیت سے بھرپور ہونے کے ساتھ ساتھ حقیقت پر مبنی ہے۔ ایسے وقت میں جب سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز بیانیے عام ہیں، نبیل ظفر کی متوازن باتیں سنجیدہ غور و فکر کا مطالبہ کرتی ہیں۔