ہم سب نے کبھی نہ کبھی ”ڈیجا وو“ کا تجربہ کیا ہے یعنی جب کوئی نیا منظر یا واقعہ، ایسا لگے جیسے ہم پہلے بھی اسے دیکھ چکے ہیں۔ لیکن کیا آپ نے کبھی اس کا اُلٹا ”جمائس وو“ محسوس کیا ہے؟

”Jamais Vu“ دراصل ڈیجا وو کا اُلٹا تجربہ ہے، جس میں ہمیں جانی پہچانی چیز اچانک اجنبی لگنے لگتی ہے۔

ماہرین نفسیات کی ایک ٹیم نے اس پر تحقیق کی اور پتا چلا کہ اگر آپ ایک ہی لفظ بار بار لکھتے جائیں تو کچھ وقت بعد وہ لفظ آپ کو عجیب، بے معنی یا جعلی سا لگنے لگتا ہے۔

تحقیق میں 94 طلباء سے کہا گیا کہ وہ عام سے الفاظ جیسے ”door“ یا ”sword“ بار بار لکھیں۔

70 فیصد لوگوں نے کہا کہ انہیں الفاظ عجیب لگنے لگے، جیسے وہ اصلی نہ ہوں!

ایک تجربے میں صرف لفظ ”the“ بار بار لکھوایا گیا اور پھر بھی آدھے سے زیادہ لوگ رک گئے کیونکہ انہیں لگا جیسے وہ لفظ ہی کوئی مذاق ہو۔

کسی نے کہا، ’جتنا دیکھتا ہوں، لگتا ہے یہ کوئی لفظ ہی نہیں‘۔ تو کسی نے کہا، ’میرا ہاتھ جیسے خود بخود حرکت کر رہا ہے!‘

انسانی دماغ کی پراسرار حالت Déjà vu کیا ہے؟

ایسا کیوں ہوتا ہے؟

ماہرین کہتے ہیں کہ ہمارا دماغ جب کسی کام کو بہت بار دہراتا ہے، تو وہ ”آٹو پائلٹ“ پر چلا جاتا ہے۔

جمائس وو ہمیں جھنجھوڑ کر بتاتا ہے کہ ’رک جاؤ! کچھ گڑبڑ ہے!‘۔

یہ ایک قسم کا حفاظتی الارم ہے تاکہ ہم زیادہ مشینی نہ ہو جائیں اور اپنی توجہ واپس حاصل کر سکیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ 15 سال پہلے ایک محقق کو اسکول میں سزا کے طور پر بار بار ایک لائن لکھنے پر یہی عجیب احساس ہوا تھا اور وہی تجربہ آج ایک انعام یافتہ تحقیق بن گیا۔

More

Comments
1000 characters