دنیا کے خاتمے کا کسی کو علم نہیں اور اس حوالے سے مختلف پیشگوئیاں کی جاتی رہتی ہیں، تاہم حالیہ تحقیق نے اس نظریے کو سائنسی بنیادوں پر ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔

ڈیلی اسٹار کی رپورٹ کے مطابق ایک سپر کمپیوٹر کی مدد سے محققین نے یہ پیشگوئی کی ہے کہ زمین پر زندگی کا خاتمہ ایک ارب سال میں ہوگا۔

مذکورہ تحقیق نیچر جیو سائنس ریسرچ میں 2021 میں شائع ہوئی، جس کے مطابق سورج کی بڑھتی ہوئی حرارت زمین کو آہستہ آہستہ تباہ کردے گی۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ مستقبل میں زمین کی فضا میں آکسیجن کی سطح اتنی کم ہو جائے گی کہ زندگی کا وجود ممکن نہ رہے گا۔

محققین کازومی اوزاکی اور کرسٹوفر ٹی رائنہارڈ نے اپنی تحقیق میں کہا کہ زمین کی موجودہ فضا انتہائی آکسینیٹڈ شدہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ زمین کی فضا میں آکسیجن پر مبنی حیاتیاتی نشانیاں کب تک برقرار رہیں گی، خاص طور پر دورِ مستقبل میں، اس کا تعین ابھی تک غیر یقینی ہے۔

’آخری وقت قریب، دنیا کے خاتمے کا آغاز ہونے والا ہے‘، بابا وانگا کی نئی پیشگوئی وائرل

محققین نے ایک مشترکہ بایو کیمیائی اور موسمی ماڈل استعمال کرتے ہوئے یہ اندازہ لگایا کہ زمین پر آکسیجن سے بھرپور ماحول کب تک برقرار رہ سکتا ہے۔ اس تحقیق میں ناسا اور جاپان کی توہو یونیورسٹی کے محققین بھی شامل تھے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ کسی سیارے کی فضا میں آکسیجن کا ہونا ”مستقل“ حالت نہیں ہے۔

اس تحقیق کے نتائج اگرچہ تشویشناک ہیں، مگر ان کا کہنا ہے کہ ان نتائج کی ”اہمیت“ انسانیت کے لیے بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

یہ تحقیق برسل یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی ایک اور تحقیق کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں انہوں نے زمین کے مستقبل کو ایک سیمولیشن کے ذریعے سمجھا۔ ان کے مطابق عالمی درجہ حرارت میں بے حد اضافہ ہوا، جس کے باعث تمام براعظم دوبارہ ایک ساتھ مل کر ایک نیا سپر کانٹیننٹ ”پانگیا الٹما“ تشکیل دیں گے۔

معروف سائنسدان نیوٹن کی دنیا کے خاتمے کے حوالے سے پیشگوئی، کونسا سال آخری ہوگا؟

پانگیا الٹما کے دور میں زمین انتہائی گرم اور خشک ہو گی، اور امکان ہے کہ وہاں مسلسل آتش فشانی سرگرمیاں ہوں گی۔ اس دوران درجہ حرارت اتنا زیادہ ہو گا کہ انسان سمیت کئی جانور معدوم ہو جائیں گے۔

اس تحقیق کے مرکزی محقق ڈاکٹر ایلکزنڈر فارنس ورتھ نے کہا کہ نیا سپر کانٹیننٹ دراصل تین بڑے عوامل کا مجموعہ بنے گا، جس میں براعظموں کا آپس میں ملنا، سورج کی بڑھتی ہوئی حرارت، اور فضاء میں زیادہ کاربن ڈائی آکسائڈ کا موجود ہونا شامل ہوگا، جس کے باعث زمین کے بیشتر حصے میں درجہ حرارت میں مزید اضافہ ہوگا۔“

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کا نتیجہ ایک زیادہ تر دشمن ماحول کی صورت میں نکلے گا، جس میں ممالیہ کے لیے کھانا اور پانی کے وسائل تقریباً ناپید ہو جائیں گے۔

دنیا کا خاتمہ کتنا نزدیک؟ قیامت کی گھڑی سیٹ کردی گئی

محقق کے مطابق زمین پر درجہ حرارت 40 سے 50 ڈگری سینٹی گریڈ (104 سے 122 ڈگری فارن ہائیٹ) کے درمیان ہو گا، اور اس کے ساتھ ساتھ انتہائی نمی کی سطح بھی موجود ہوگی، جو انسانوں اور دیگر انواع کے لیے شدید مشکلات پیدا کرے گی۔ انسانوں اور کئی دوسری انواع کا انقراض اس وجہ سے ہو گا کہ وہ اس حدت کو پسینے کے ذریعے کم نہیں کر سکیں گے، جو عام طور پر جسموں کو ٹھنڈا کرنے کا قدرتی طریقہ ہوتا ہے۔

یہ پیشگوئیاں دنیا کے مستقبل کے حوالے سے ایک خطرے کی گھنٹی ثابت ہو سکتی ہیں۔

More

Comments
1000 characters