اگرچہ زہریلی چھپکلیوں سے آمنا سامنا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے، لیکن جب انسان تحقیق، سیاحت یا غیر ملکی پالتو جانور رکھنے کی غرض سے جنگلی علاقوں میں داخل ہوتے ہیں تو ایسے واقعات پیش آ سکتے ہیں۔ یہ مخلوقات بلااشتعال حملہ نہیں کرتیں، بلکہ صرف اپنا دفاع کرتی ہیں، وہ بھی ان ہتھیاروں سے جو فطرت نے انہیں عطا کیے ہیں۔

جب زیادہ تر لوگ چھپکلیوں کے بارے میں سوچتے ہیں تو ذہن میں عموماً ایک بے ضرر تصویر آتی ہے جیسے دیوار پر رینگتی ایک عام چھپکلی یا درخت کی شاخ پر رنگ بدلتا ہوا ایک گرگٹ۔

گھر سے چھپکلی بھگانے کے 10 انتہائی مؤثر طریقے

لیکن چھپکلیوں کا ایک چھوٹا اور نایاب گروہ ایسا بھی ہے جو ایک چونکا دینے والی خصوصیت کی وجہ سے نمایاں ہے۔ یہ چھپکلیاں کاٹتی ہیں اور ان کے کاٹنے میں زہر بھی شامل ہوتا ہے۔

اگرچہ زہریلی چھپکلیوں کی تعداد بہت کم ہے، لیکن ان کی حیاتیاتی ساخت، طرزِ عمل، اور انسانوں کے لیے ممکنہ خطرات نے عشروں سے سائنس دانوں اور ماہرینِ رینگنے والے جانوروں کو اپنی جانب متوجہ کر رکھا ہے۔

چھپکلی کاٹ لے تو فوراً کیا کرنا چاہئیے؟

آئیے تین ایسی غیرمعمولی اقسام پر نظر ڈالتے ہیں جن کا کاٹنا نہ صرف تکلیف دہ بلکہ زہریلا بھی ہوسکتا ہے۔

گیلا مونسٹر (Gila Monster)

جنوب مغربی ریاست ہائے متحدہ اور شمالی میکسیکو کے خشک علاقوں میں پائی جانے والی گیلا مونسٹر (Gila Monster) ایک نظر میں پہچانی جا سکتی ہے، اس کی سیاہ اور نارنجی جلد چھوٹے چھوٹے موتیوں کی مانند نظر آتی ہے۔ لیکن اس سخت جسمانی ساخت کے نیچے ایک منفرد دفاعی صلاحیت پوشیدہ ہے۔

اب چھپکلی آپ کو کبھی تنگ نہیں کرے گی

سانپوں کے برعکس جو کھوکھلے دانتوں کے ذریعے زہر داخل کرتے ہیں، گیلا مونسٹر اپنے شکار کو چبانے کے دوران زہر چھوڑتا ہے۔ اس کے نچلے جبڑے میں موجود زہریلی غدودوں سے زہر دانتوں کی نالیوں کے ذریعے منتقل ہوتا ہے۔ اس کا کاٹناصرف تکلیف دہ ہی نہیں، بلکہ سوجن، متلی، اور چکر آنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اگرچہ گیلا مونسٹر کے کاٹنے سے موت کا امکان بہت کم ہوتا ہے، مگر یہ طبی لحاظ سے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

2024 میں ایک چونکا دینے والے واقعے میں کولوراڈو کے ایک شخص کی موت اس وقت ہوئی جب اسے اس کے پالتو گیلا مونسٹر نے کاٹ لیا۔

بتایا جاتا ہے کہ امریکہ میں دہائیوں بعد یہ اپنی نوعیت کا پہلا ہلاکت خیز واقعہ تھا۔ یہ واقعہ اس بات کا سخت انتباہ بن گیا کہ غیر معمولی پالتو جانور چاہے جتنے بھی دلچسپ کیوں نہ ہوں، ان میں حقیقی خطرات موجود ہوتے ہیں۔

میکسیکن بیڈڈ لیزرڈ (Mexican Beaded Lizard)

گیلا مونسٹر سے قریبی تعلق رکھنے والی ایک کم معروف چھپکلی میکسیکن بیڈڈ لیزرڈ ہے۔ یہ چھپکلی مغربی میکسیکو کے جھاڑی دار جنگلات میں پائی جاتی ہے اور عام طور پر تنہائی پسند ہوتی ہے۔ جب تک اسے چھیڑا نہ جائے یا خطرہ محسوس نہ ہو، یہ اپنی جگہ سے دور نہیں جاتی۔

گیلا مونسٹر کی طرح، یہ چھپکلی بھی اپنے نچلے دانتوں کی نالیوں کے ذریعے زہر منتقل کرتی ہے۔ اس کا کاٹنا اگرچہ جان لیوا نہیں ہوتا، لیکن اتنا تکلیف دہ ضرور ہوتا ہے کہ طبی مددکی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

خاص طور پر اس لیے کہ اس کا زہر اعصابی نظام پر اثر انداز ہو سکتا ہے اور پٹھوں کی کمزوری پیدا کر سکتا ہے۔ اپنی خوفناک شہرت کے باوجود، یہ چھپکلی فطری طور پر شرمیلی اور جھگڑے سے گریز کرنے والی مخلوق ہے۔

کوموڈو ڈریگن (Komodo Dragon)

اپنے شمالی امریکی رشتہ داروں کے برعکس، کوموڈو ڈریگن کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی زندہ چھپکلی کے طور پر جانی جانے والی یہ انڈونیشی مخلوق دس فٹ تک لمبی ہو سکتی ہے اور اپنے سائز، طاقت اور موجودگی سے خوف پیدا کرتی ہے۔

کئی برسوں تک یہ سمجھا جاتا رہا کہ اس کی مہلک صلاحیت اس کی تھوک میں موجود بیکٹیریا کی وجہ سے ہے۔ مگر حالیہ تحقیق نے ایک اور حیرت انگیز حقیقت آشکار کی ہے۔

کوموڈو ڈریگن دراصل زہریلا ہوتا ہے۔ اس کے زہر میں ایسے مرکبات موجود ہوتے ہیں جو خون کا دباؤ کم کرتے ہیں، خون کے جمنے کو روکتے ہیں۔ یہ سب مل کر اسے ہرن یا یہاں تک کہ آبی بھینس جیسے بڑے شکار کو گرانے میں مدد دیتے ہیں۔

اگرچہ انسان اس کے شکار میں شامل نہیں، لیکن بعض اوقات کوموڈو ڈریگن انسانوں پر حملہ کر چکے ہیں خاص طور پر اُن علاقوں میں جہاں سیاحت یا تعمیراتی سرگرمیوں کی وجہ سے انسان ان کے قدرتی مسکن کے قریب آ جاتے ہیں۔

یاد رکھیے زہریلی چھپکلیاں خطرہ نہیں، فطرت کا حصہ ہیں۔ لہٰذا ان سے خوفزدہ ہونے کے بجائے، زیادہ بہتر رویہ یہ ہے کہ ہم انہیں اُن کی اصل حیثیت میں سمجھیں۔

ایسی مخلوقات جو بدلتی دنیا میں زندہ رہنے کے لیے حیرت انگیز طور پر خود کو ڈھال چکی ہیں۔ ان کی بقاء کے لیے تحفظِ ماحول، قدرتی رہائش گاہوں کی حفاظت اور انسان کا ذمہ دار رویہ انتہائی اہم ہے، تاکہ یہ جانور قدرتی ماحول میں سکون سے زندگی گزار سکیں جہاں ان کا اصل مقام ہے۔

More

Comments
1000 characters