حالیہ پاک بھارت جنگ میں، ایک غیر مرئی اور خاموش محاذ پر ایسی جنگ لڑی گئی جسے روایتی گولہ بارود سے نہیں بلکہ ”الیکٹرانک چالاکی“ سے جیتا گیا۔ پاکستان ایئر فورس (PAF) نے دعویٰ کیا کہ اس نے بھارت کے مہلک براہموس میزائلوں اور جدید ڈرونز کو اپنے اہداف تک پہنچنے سے پہلے ہی اندھا، بہرا اور بے سمت کر کے مکمل طور پر ناکارہ بنا دیا۔
ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد نے ایک اہم پریس بریفنگ میں بتایا کہ بھارتی افواج نے ابتدا میں فضائی مہم کے ذریعے برتری حاصل کرنے کی کوشش کی، لیکن جب پاکستانی فضائی دفاع نے ان کے لڑاکا طیارے پیچھے دھکیل دیے تو بھارت نے نئی حکمتِ عملی اپناتے ہوئے ڈرونز اور بعد ازاں براہموس میزائل داغنے شروع کیے۔ لیکن پاکستانی سائبر اور الیکٹرانک وارفیئر سسٹمز نے ان کے بیشتر ہتھیاروں کو راستے میں ہی مفلوج کر دیا۔
کیا بھارتی عوام کو ’سیز فائر‘ کا مطلب ہی نہیں پتا؟ پاکستانی جنگ کے دوران کیا سرچ کرتے رہے؟
’براہموس‘ کیسے اندھا ہوا؟
براہموس، جسے دنیا کے تیزترین کروز میزائلوں میں شمار کیا جاتا ہے، عام طور پر سپرسانک رفتار سے کم بلندی پر پرواز کرتا ہے تاکہ ریڈار سے بچ سکے اور دشمن کے دفاعی نظام کو چکمہ دے سکے۔ اس کے بارے میں بھارت میں کہا جاتا ہے کہ ’فائر اینڈ فارگیٹ‘ یعنی ’چلاؤ اور بھول جاو‘۔ لیکن پاکستان نے اسے ایسا ’یادگار سبق‘ سکھایا جس نے اس اصول کو ہی چیلنج کر دیا۔
پاکستانی ماہرین نے ”Soft Kill Induced GPS Errors“ یعنی جی پی ایس نظام میں خلل ڈال کر ان میزائلوں کو ان کے راستے سے ہٹا دیا۔ یعنی میزائل چل گیا، مگر اس کا دماغ سلب ہو چکا تھا — وہ یہ ہی نہیں جان سکا کہ جانا کہاں ہے۔
ایئر وائس مارشل اورنگزیب نے انکشاف کیا کہ براہموس میزائل جیسے ہی پاکستانی حدود میں داخل ہوا، پاکستانی سسٹمز نے اس کے سیٹلائٹ کمیونیکیشن اور جی پی ایس نیویگیشن کو ”جیمنگ“ اور ”سپوفنگ“ سے الجھا دیا۔ نتیجتاً کچھ میزائل ہدف سے بھٹک کر غیر آباد علاقوں میں جا گرے، جب کہ کچھ دورانِ پرواز ہی تباہ کر دیے گئے۔
رینجرز کے ساتھ ڈرون گرانے والے پاکستانی شہری کی سوشل میڈیا پر تعریفیں
’الیکٹرانک کاؤنٹر میئزرز‘ کا جادو
ماہرین کے مطابق یہ سب کچھ ایک مضبوط اور مربوط الیکٹرانک وارفیئر ڈاکٹرائن کے تحت ممکن ہوا۔ ریٹائرڈ ایئر وائس مارشل ناصر الحق وائیں کے مطابق پاکستان نے ایک دہائی سے زائد عرصے سے ’سینٹرلائزڈ الیکٹرانک وارفیئر‘ کے نظریے پر کام کیا ہے، جس میں سائبر وارفیئر، جیمنگ، سپوفنگ اور انٹیگریٹڈ ایئر ڈیفنس کو ہم آہنگ کیا گیا۔
انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ پاک فضائیہ کے پاس گراؤنڈ بیسڈ الیکٹرانک وارفیئر پلیٹ فارمز، ایئر بورن ارلی وارننگ اینڈ کنٹرول سسٹمز اور جے ایف 17 بلاک 3 پر جدید جیمنگ سسٹمز موجود ہیں جنہوں نے مل کر ایک ایسا شفاف مگر ناقابلِ تسخیر دفاعی حصار کھڑا کیا، جس نے بھارتی ہتھیاروں کو نفسیاتی طور پر توڑ کر رکھ دیا۔
ناصر الحق کے مطابق سب سے اہم لمحہ وہ ہوتا ہے جب میزائل ”مڈ کورس“ مرحلے میں ہو — یعنی ہدف کی سمت بڑھ رہا ہو، مگر ابھی آخری ٹرمینل فیز میں نہ پہنچا ہو۔ اسی دوران پاکستانی سسٹمز اس کی رہنمائی کرنے والے سگنلز میں خلل ڈال کر اسے کنفیوز یا گمراہ کر دیتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں وہ سیلف ڈسٹرجٹ موڈ پر چلا جاتا ہے یا کہیں کھو کر گر جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی براہموس میزائل اپنے ’خود کار شعور‘ کے باوجود نشانے پر نہ پہنچ سکے۔
سابق بھارتی جنرل چینی جنگی سازوسامان کے استعال میں پاکستانی مسلح افواج کے گرویدہ
یہ معرکہ روایتی توپ و تفنگ کا نہیں تھا۔ یہ ایک ایسی جنگ تھی جس میں دشمن کے ہتھیاروں کو تباہ کرنے کے بجائے ان کی عقل اور بصیرت کو چھینا گیا۔ پاکستان نے دنیا کو یہ دکھا دیا کہ جدید جنگی میدان صرف راکٹ لانچر اور میزائل لانچر کا نام نہیں، بلکہ سائبر، سپیس، جی پی ایس، الیکٹرانکس اور سپیکٹرم کا ایسا مجموعہ ہے جہاں ذہانت سب سے بڑا ہتھیار ہے۔
پاکستانی فضائیہ نے دشمن کے جدید ترین ہتھیاروں کو ان کے ہی نظام کے اندر الجھا کر راستے سے ہٹا دیا، جیسے کسی دشمن کو اندھیری سرنگ میں دھکیل دیا جائے جہاں وہ نہ خود کو پہچان سکے، نہ اپنے ہدف کو۔ اس ’سافٹ کل‘ فتح نے صاف بتا دیا ہے کہ پاکستانی دفاع صرف فولادی نہیں بلکہ ذہانت کی دھار سے بھی لیس ہے۔