ایک نئی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ طویل وقت تک کام کرنا دماغ کی ساخت میں تبدیلی کا باعث بن سکتا ہے خاص طور پر ان حصوں میں جو جذباتی نظم و ضبط اور انتظامی صلاحیتوں سے تعلق رکھتے ہیں جیسے مسئلہ حل کرنا اور کام کرنے کی یادداشت سے۔
یہ تحقیق جنوبی کوریا کے طبی عملے پر کی گئی جو باقاعدگی سے ہفتے میں 52 یا اس سے زیادہ گھنٹے کام کرتے ہیں۔
بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن کے مطابق، ہر سال آٹھ لاکھ سے زائد افراد زیادہ کام کرنے کے نتیجے میں جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ زیادہ کام کرنے کے صحت پر منفی اثرات ہوتے ہیں جیسے دل کی بیماری، میٹابولک مسائل، اور ذہنی صحت کے مسائل پہلے ہی دستاویزی صورت میں موجود ہیں۔ تاہم تحقیق میں کہا گیا ہے کہ دماغ میں آنے والی ساختی تبدیلیوں اور ان کے ممکنہ اثرات کو ابھی مکمل طور پر سمجھنا باقی ہے۔
کیا آپ کو دن میں بہت نیند آتی ہے؟ کہیں آپ ڈیمنشیا کا شکار تو نہیں؟
تحقیق کے مطابق ”یہ ابتدائی ثبوت فراہم کرتا ہے کہ زیادہ کام کرنا دماغ کی ساخت میں تبدیلی سے منسلک ہو سکتا ہے، خاص طور پر ان حصوں میں جو ادراک اور جذبات سے متعلق ہیں۔“
جن افراد نے ہفتے میں 52 یا اس سے زیادہ گھنٹے کام کیے ان کے دماغی اسکینز سے معلوم ہوا کہ ان کے دماغ کے کچھ حصوں میں خاصی تبدیلیاں آئیں، جیسے کہ لیفٹ کاؤڈل مڈل فرنٹل جائرس میں 19 فیصد اضافہ۔ یہ حصہ فیصلے، منصوبہ بندی اور توجہ سے متعلق ہے۔
گالیاں دینے والوں کے جسم میں کونسی دو بڑی تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں؟
مزید نیوروامیجنگ سے معلوم ہوا کہ دماغ کے 17 مختلف حصوں میں حجم میں اضافہ ہوا جن میں مڈل فرنٹل جائرس، سپیریئر فرنٹل جائرس اور انسولا شامل ہیں۔ انسولا دماغ کا وہ حصہ ہے جو جذبات، خود آگاہی اور سماجی سیاق و سباق کو سمجھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ ”دماغ کے حجم میں یہ تبدیلیاں مستقل پیشہ ورانہ دباؤ کے نتیجے میں ایک طرح کا حیاتیاتی ردعمل ہو سکتی ہیں اگرچہ اس کا درست میکانزم ابھی واضح نہیں۔“
نئی تحقیق: دماغ کو بوڑھا ہونے سے بچانا چاہتے ہیں تو بچے پیدا کریں
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ یہ نتائج ابتدائی نوعیت کے ہیں اور احتیاط سے لیے جانے چاہئیں، لیکن یہ تحقیق اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ کام کے غیر انسانی اوقات کو ایک اہم صحت کا مسئلہ سمجھا جانا چاہیے۔
ماہرین نے خبردار کیا کہ ”ضرورت اس امر کی ہے کہ کام کی جگہ پر ایسی پالیسیاں بنائی جائیں جو ملازمین کو غیر ضروری طور پر لمبے اوقات تک کام کرنے سے روک سکیں۔“