پاکستان کے معروف مزاحیہ اداکار اور ہدایتکار افتخار ٹھاکر نے حالیہ دنوں میں پاکستان کے دفاع سے متعلق ایک سخت بیان دیا جس پر بھارتی پنجابی فنکاروں کی جانب سے شدید ردِعمل سامنے آیا۔
اب افتخار ٹھاکر نے نہ صرف اپنے مؤقف کا دفاع کیا بلکہ چند بھارتی فنکاروں سے اظہار افسوس بھی کیا ہے۔
اداکار عرفان خان نے پاکستان آنے کے سوال پر کیا جواب دیا تھا؟
افتخار ٹھاکر، جو کئی بھارتی پنجابی فلموں میں کام کر چکے ہیں اور جن کے قریبی تعلقات بھارتی پنجابی فلم انڈسٹری کے بڑے ناموں سے ہیں، نے اپنے حالیہ بیان میں کہا تھا،
’’اگر تم ہوا کے ذریعے آؤ گے تو بکھر جاؤ گے، پانی کے راستے آؤ گے تو ڈوب جاؤ گے، اور زمین سے آؤ گے تو دفن کر دیے جاؤ گے۔‘‘
بھارت میں انتقامی کارروائی: زی میوزک نے گانوں سے عاطف اسلم کا نام ہٹا دیا
یہ بیان پاک فضائیہ کی بہادری کو سراہتے ہوئے دیا گیا تھا، لیکن بھارت میں خصوصاً پنجابی فنکاروں کی جانب سے اسے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اس پر افتخار ٹھاکر نے وضاحت پیش کی اور اپنی بات کو مزید کھول کر بیان کیا۔
بالی ووڈ اسٹارز اپنی ہی بھارتی پولیس سے طنز کی زد میں
افتخار ٹھاکر نے کہا کہ دنیا میں دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں
وہ جو اپنی بہادر ماؤں کا دودھ پی کر بڑے ہوئے ہیں، وہ غصہ بھی کرتے ہیں تو عزت کے دائرے میں اور دوسرے وہ جو بدتمیزی اور گھٹیا زبان کا استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے چند فنکاروں جیسے سِمی چوہل، دلجیت دوسانج، امرندر گِل وغیرہ سے معذرت کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی دل آزاری ان کی نیت نہیں تھی۔ ’’یہ سب میرے دوست ہیں اور مجھے عزت دیتے ہیں، میں اس عزت کو یاد رکھوں گا۔‘‘
افتخار ٹھاکر نے واضح کیا کہ ان کے الفاظ کا ہدف بھارتی فوجی تجزیہ کار میجر گورو آریہ اور جنرل بخشی جیسے لوگ ہیں جو جنگ کو بڑھاوا دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ،
’’میں بھارتی پنجاب کو کبھی پاکستانی پنجاب سے الگ نہیں سمجھتا، ہم ایک روح کے دو جسم ہیں۔‘‘
انہوں نے ان بھارتی پنجابی فنکاروں کو تنقید کا نشانہ بنایا جو بےلگام تبصرے کر رہے ہیں، اور خاص طور پر اس بھارتی وزیر اعلیٰ پر طنز کیا جو اداکار بھی ہیں۔
افتخار نے کہا کہ،’’محبت ہو یا حب الوطنی، شرافت کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔‘’
آخر میں انہوں نے کہا کہ ’’میں ہی تھا جس نے بھارتی پنجابی فنکاروں کے ساتھ کام کا آغاز کیا، اور اب میں ہی ہوں جو اسے بند کر رہا ہوں۔‘‘