پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد، دونوں ممالک کی شوبز انڈسٹری بھی عوامی تنقید کی زد میں آ چکی ہے۔

جہاں پاکستانی عوام اپنے فنکاروں کی خاموشی پر برہم ہیں، وہیں سینئر اداکارہ عتیقہ اوڈھو کے فنکاروں کو ’محبت کے سفیر‘ قرار دینے والے بیان نے ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔

ان کے اس مؤقف پر مختلف فنکاروں نے نہ صرف حیرانی کا اظہار کیا بلکہ اسے غیر ذمہ دارانہ اور ناقابلِ قبول قرار دیا۔

علی ظفر کو بھی بالی ووڈ فلم اور گانوں کے پوسٹرز سے نکال دیا گیا

عتیقہ اوڈھو نے حالیہ بیان میں کہا تھا کہ فنکاروں کا جنگی حالات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، ان کا کام لوگوں کو جوڑنا، امن پھیلانا اور محبت کا پیغام دینا ہوتا ہے۔

انہوں نے دونوں ممالک کے فنکاروں سے اپیل کی کہ نفرت کے بجائے بھائی چارے کو فروغ دیں اور اشتعال انگیز بیانات سے گریز کریں۔

بھارت میں انتقامی کارروائی: زی میوزک نے گانوں سے عاطف اسلم کا نام ہٹا دیا

اداکارہ مشی خان نے اس بیان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا

”جنگ کے دوران اگر فنکار اپنے ملک کے لیے نہیں بولیں گے تو کب بولیں گے؟ یہ کرونا نہیں ہے، جنگ ہے۔ ملک پر حملہ ہوا ہے، 40 پاکستانی شہید ہو چکے ہیں، اور آپ کہہ رہی ہیں کہ خاموش رہیں؟ یہ بہت بڑی بے وقوفی ہے۔“

مشی خان نے یہ بھی کہا کہ فنکار پاکستان میں رہتے ہیں، یہاں سے کماتے ہیں، مگر ملک کے دفاع پر بولنے سے کتراتے ہیں، یہ قابلِ مذمت ہے۔

اداکارہ رابعہ کلثوم نے بھی سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا:

”جو لوگ اپنے ملک کے لیے آواز نہیں اٹھا سکتے، ان کے لیے ’سافٹ امیج‘ جیسے الفاظ محض ایک بہانہ ہیں۔ طاقت کے ساتھ ذمہ داری آتی ہے، اور ہمیں اپنے وطن کے لیے کھڑا ہونا چاہیے۔“

انہوں نے مزید کہا کہ فنکاروں کی شناخت ان کے ملک سے ہے، اور اگر وہ پاکستان کی بدولت پہچانے جاتے ہیں تو انہیں اپنے وطن کے حق میں بولنے سے نہیں گھبرانا چاہیے۔

اداکارہ فاطمہ افندی کنور نے کہا کہ عتیقہ اوڈھو دوسروں سے تو خاموشی کا تقاضا کرتی ہیں لیکن اپنے شو میں پاکستانی فنکاروں کے ڈراموں کو تنقید کا نشانہ بناتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ،”اب جبکہ بھارت میں کام کے مواقع خطرے میں ہیں، تو وہ ’محبت کے سفیر‘ کی باتیں کر رہی ہیں۔“

صرف فنکار ہی نہیں، عام عوام نے بھی سوشل میڈیا پر عتیقہ اوڈھو کے بیان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ صارفین کا کہنا ہے کہ ملک پر حملہ ہو، شہادتیں ہوں اور فنکار پھر بھی خاموش رہیں تو ان کی محبّت اور سافٹ امیج کی باتیں کھوکھلی لگتی ہیں۔

عتیقہ اوڈھو کے بیان نے فنکاروں کے سماجی اور قومی کردار پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ کیا فنکار صرف تفریح کا ذریعہ ہیں یا ایسے نازک مواقع پر انہیں بھی آواز بلند کرنی چاہیے؟ اس سوال کا جواب آنے والے دنوں میں سامنے آئے گا، لیکن ایک بات واضح ہے کہ عوام اب فنکاروں سے صرف تفریح نہیں، کردار بھی مانگ رہے ہیں۔

More

Comments
1000 characters