جو خواب کبھی صرف فلموں اور کہانیوں میں دکھائی دیتا تھا اب حقیقت کا روپ دھارنے جا رہا ہے۔ سلواکیہ کی کمپنی ”Klein Vision“ نے اعلان کیا ہے کہ دنیا کی پہلی ماس پروڈکشن فلائنگ کار ”ائیر کار“ کے اوائل میں فروخت کے لیے پیش کی جائے گی۔
یہ دو نشستوں پر مشتمل جدید گاڑی جو دیکھنے میں ایک اسپورٹس کار جیسی ہے، دو پروں کے ساتھ تیار کی گئی ہے جو صرف دو منٹ میں باہر نکل آتے ہیں اور لینڈنگ کے بعد دوبارہ باڈی میں محفوظ ہو جاتے ہیں۔ رفتار حاصل کرنے کے بعد یہ گاڑی رن وے پر دوڑتی ہے اور پھر آسمان کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔
ائیر کار ایک پٹرول پر چلنے والی ہائبرڈ گاڑی ہے جو 18,000 فٹ کی بلندی تک دو افراد کو لے جا سکتی ہے۔ اس میں نصب پروپیلر اسے 124 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے رن وے پر دوڑنے دیتا ہے جبکہ ہوا میں یہ 155 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کر سکتی ہے۔
کمپنی کے بانی اسٹیفن کلین نے کہا: ”ائیر کار ایک خواب کی تکمیل ہے جو ذاتی ہوائی سفر کو عام لوگوں کی دسترس میں لانے کے لیے ایک انقلابی قدم ہے۔ ہم سڑک اور فضا کو ایک نئی جہت میں جوڑ رہے ہیں۔“
5 کروڑ روپے کی اڑنے والی کار کی پہلی پرواز متعارف
کلین وژن کے مطابق ائیر کار کی ابتدائی قیمت 8 لاکھ ڈالر (تقریباً 22 کروڑ روپے پاکستانی) سے شروع ہو کر 1 ملین ڈالر (تقریباً 28 کروڑ روپے پاکستانی) تک جا سکتی ہے جس کا انحصار انجن کی طاقت اور فیچرز پر ہوگا۔ تین انجن آپشنز دستیاب ہوں گے: 280، 320 اور 340 ہارس پاور۔
ائیر کار کے نئے ورژن ”ائیر کار 2“ پر بھی کام جاری ہے جس کی پہلی پرواز ستمبر 2025 میں متوقع ہے۔ کمپنی کے مطابق پرومو تصاویر اس کی جدید ڈیزائن کی جھلک دکھا رہی ہیں۔
فرانسیسی موسیقار جین مائیکل جار نے پچھلے سال ائیر کار میں سوار ہو کر فلائٹ کا تجربہ کیا اور اسے خوابناک سفر قرار دیا۔
سلواکیہ میں ائیر کار کو جنوری 2022 میں ”سرٹیفیکیٹ آف ایئر ورتھینس“ مل چکا ہے جس سے تجارتی پروازوں کی راہ ہموار ہوئی ہے۔
برطانیہ میں حکومت نے 20 ملین پاؤنڈ کا بجٹ سول ایوی ایشن اتھارٹی کو دیا ہے تاکہ فلائنگ ٹیکسیز کو حقیقت بنایا جا سکے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ 2026 تک برطانوی فضاؤں میں فلائنگ ٹیکسیز دیکھی جا سکیں گی۔
اُڑنے والی ’کار‘ حقیقت بن گئی، لیکن قیمت کیا ہے؟
ماہرین کا ماننا ہے کہ فلائنگ کارز کا عالمی مارکیٹ 2040 تک 1 ٹریلین ڈالر اور 2050 تک 9 ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ یہ نئی ٹیکنالوجی زمین پر ٹریفک کا بوجھ کم کرے گی اور فضائی راستے کو استعمال میں لا کر سفر کو تیز تر بنائے گی۔