ایک نئی امریکی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ ویپنگ (الیکٹرانک سگریٹ) نکوٹین گم کے مقابلے میں زیادہ نشہ آور ہے اور اس میں ”زیادہ حد تک نشے کی لت لگنے کا امکان“ پایا گیا ہے۔

یہ تحقیق ویسٹ ورجینیا یونیورسٹی امریکہ میں کی گئی جس میں یہ بات سامنے آئی کہ نوجوان افراد ویپنگ کو نکوٹین چبانے والی گم سے زیادہ پسند کرتے ہیں جو اسے نشہ آور بنانے کا باعث بنتا ہے۔

الیکٹرانک سگریٹس کو سب سے پہلے تمباکو نوشی ترک کرنے اور کینسر جیسے مہلک خطرات کم کرنے کے لیے متعارف کرایا گیا تھا۔

تاہم اب یہ ان لوگوں میں بھی مقبول ہو چکی ہے جنہوں نے کبھی سگریٹ نوشی نہیں کی اور یوں یہ خود ایک نئی لت بن چکی ہے۔

کیا ٹماٹر سگریٹ کی طلب جگاتے ہیں، دعوے کی حقیقت کیا ہے؟

تحقیق میں 18 سے 24 سال کی عمر کے 16 موجودہ یا سابقہ سگریٹ نوش افراد کو شامل کیا گیا۔ ان افراد کو رات بھر نکوٹین سے دور رکھا گیا اور پھر صبح انہیں 30 منٹ تک نکوٹین گم چبانے یا ویپ استعمال کرنے کے لیے کہا گیا۔ اس کے بعد ان سے ان کے جذبات، خواہشات اور اطمینان کے بارے میں سوالات کیے گئے۔

نتائج سے پتا چلا کہ جن افراد نے ویپ استعمال کی ان کی نکوٹین کی خواہشات اور علامات گم چبانے والوں کی نسبت کم تھیں جبکہ انہیں ذاتی طور پر زیادہ اطمینان محسوس ہوا۔

تحقیق کی مصنفہ، پی ایچ ڈی کی طالبہ اینڈریا ملسٹریڈ کے مطابق، ’آج کی جدید الیکٹرانک سگریٹس میں نشہ پیدا کرنے کی زبردست صلاحیت موجود ہ، خاص طور پر ان نوجوانوں اور نوجوان بالغوں میں جو پہلے کبھی نکوٹین کے عادی نہیں رہے۔‘

سگریٹ اور نکوٹین کی طلب کو کم کرنے والے کھانے

برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ ڈسپوزیبل ویپ پر پابندی لگانے اور ذائقوں کے دائرہ کار کو محدود کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ یہ نوجوانوں کے لیے کم پرکشش بنیں۔

اینڈریا ملسٹریڈ نے جریدہ نکوٹین اینڈ ٹوبیکو ریسرچ میں لکھا کہ ویپنگ نکوٹین گم کے مقابلے میں زیادہ نشہ آور ہو سکتی ہے کیونکہ اس میں نکوٹین ایک ایسے فارم میں استعمال ہوتی ہے جو ذائقے میں تلخ یا تیز نہیں ہوتی جس سے اس کی قبولیت اور لت لگنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

More

Comments
1000 characters