تحسین سکینہ کاعابدہ پروین کے پاؤں کو چھونا، سوشل میڈیا صارفین کو مشتعل کرگیا۔

پاکستان کی معروف صوفی گلوکارہ عابدہ پروین نے اپنے سحر انگیز گانے اور گہری روحانیت کے ذریعے دنیا بھر میں شہرت حاصل کی ہے۔ ان کے گانے جیسے ”یار کو ہم نے جا بجا دیکھا“، ”مایے نی میں کسے آکھاں“، ”تو جھوم“ اور ”من کنتو مولا“ بہت زیادہ پسند کیے جاتے ہیں۔عابدہ پروین کو ان کی سادگی اور روحانیت کی وجہ سے مداحوں کی گہری محبت اور احترام حاصل ہے۔

ہمایوں اشرف نے شادی نہ کرنے کی وجہ بتا دی

حال ہی میں پاکستانی گلوکارہ تحسین سکینہ اور ابیدہ پروین کے درمیان ایک دل کو چھو لینے والا لمحہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے۔

تحسین سکینہ نے اپنی پسندیدہ فنکارہ سے ملاقات کی اور عاجزی کے ساتھ ان کے پاؤں چھونے کی درخواست کی۔ تحسین نے کہا، ”براہ کرم، مجھے آپ کے پاؤں چھونے کی اجازت دیں، یہ میری عاجزانہ درخواست ہے۔“

پاکستان کی پہلی اینی میٹڈ فلم ’’گلاس ورکر‘‘ کی امریکی سینما گھروں میں نمائش

اجازت ملنے کے بعد، انہوں نے جھک کر عابدہ پروین کے پاؤں چھوئے، جس کے بعد دہ پروین نے انہیں گلے لگایا اور دعا دیتے ہوئے کہا، ”خوش رہیں، اللہ آپ کو سلامت رکھے۔“

جیسے ہی یہ ویڈیو سوشل میڈیا صارفین کی نظروں سے گزری انکا پارہ ہائی ہوگیا اور ایک ہنگامہ برپا کرگیا۔

جنت مرزا نے بریک اپ کے بعد آگے بڑھنے کا سادہ فارمولاشیئر کر دیا

ان کا کہنا ہے کہ ایسا عمل شرک کی صورت اختیار کرتا ہے، کیونکہ انسان کو صرف اللہ کے سامنے جھکنا چاہیے۔

ایک صارف نے لکھا، ”پاکستانی قوم دوسروں کے پاؤں کے نیچے بیٹھنا پسند کرتی ہے۔“ ایک اور صارف نے کہا، ”جی ہاں، یاد ہے کس طرح وہ جاوید اختر کے پاؤں میں بیٹھے تھے۔“

کچھ صارفین نے اس بات پر بھی اعتراض کیا کہ عابدہ پروین ایک عظیم گلوکارہ اور معزز شخصیت ہیں، لیکن کسی کے پاؤں چھونا بالکل قابل قبول نہیں۔

اگر بات کی جائے میوزک انڈسٹری کی ابھرتی ہوئی صوفی گلوکارہ تحسین سکینہ کی تو انہوں نے اپنے کیریئر میں جنم، ڈھولا، سخی لالاں سرکار جیسے مشہور کلام گائے ہیں۔ ان کی آواز میں ایک خاص روحانیت ہے جو انہیں دوسرے گلوکاروں سے منفرد بناتی ہے۔

ان کی پرفارمنس میں ایسی گہرائی اور سادگی ہے جو سامعین کے دلوں کو چھو لیتی ہے، اور یہی وجہ ہے کہ وہ کئی معروف شخصیات کے پروگراموں میں لائیو پرفارم کر چکی ہیں۔

ان کے یوٹیوب چینل پر 1 لاکھ 29 ہزار سے زائد سبسکرائبرز ہیں، اور وہ خود عابدہ پروین کی بڑی مداح ہیں، جنہوں نے ان کی موسیقی اور فن سے متاثر ہو کر اپنے کیریئر کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔

تاہم، حالیہ تنازعہ نے ایک نیا سوال اٹھایا ہے کہ عقیدت اور عبادت کے درمیان فرق کو سمجھنا کتنا ضروری ہے، اور ہمیں اسلامی حدود کا احترام کرتے ہوئے روحانیت کی پزیرائی کرنی چاہیے۔

یہ واقعہ اس بات کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے کہ کیسے عوامی شخصیات کے اعمال اور عقائد کی حدود کا خیال رکھتے ہوئے ان کے پیروکاروں کو بھی صحیح رہنمائی فراہم کرنا ضروری ہے۔

More

Comments
1000 characters