ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی تیزرفتار ترقی کے باعث خواتین کی ملازمتیں مردوں کے مقابلے میں زیادہ خطرے سے دوچار ہیں۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (ILO) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، اے آئی کے باعث سب سے زیادہ اثر ان ملازمتوں پر پڑے گا جو عموماً خواتین انجام دیتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ترقی یافتہ اور امیر ممالک میں یہ خطرہ زیادہ شدید ہے جہاں خواتین کی تقریباً 9.6 فیصد ملازمتیں ایسی ہیں جن میں اے آئی کی وجہ سے نمایاں تبدیلی یا خطرہ متوقع ہے۔ اس کے مقابلے میں مردوں کی صرف 3.5 فیصد ملازمتیں متاثر ہونے کا امکان ہے۔
وہ 21 ملازمتیں جو 2030 تک ماضی کا قصہ بن جائیں گی
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اگرچہ اے آئی تمام ملازمتوں کو فوری طور پر ختم نہیں کرے گی لیکن بہت سی ملازمتوں کے اندرونی کام یا فرائض بدل سکتے ہیں۔ خاص طور پر میڈیا، دفتری، سافٹ ویئر، اور فنانس جیسے شعبے اے آئی سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ تبدیلی مکمل خودکار نظام کے نفاذ کا مطلب نہیں بلکہ صرف یہ کہ کئی کام اب اے آئی کے ذریعے انجام دیے جا سکتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انسانوں کی ضرورت برقرار رہے گی لیکن ان کے کام کی نوعیت میں تبدیلی آئے گی۔
کونسی ملازمتیں آئندہ 20 سالوں میں مکمل ختم ہونے والی ہیں؟ اے آئی ماہرین نے انکشاف کردیا
دوسری جانب کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اے آئی انسانوں کی جگہ لینے کے بجائے ان کے کام کو مؤثر بنائے گی اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرے گی، جس سے نئی ملازمتوں کے مواقع بھی پیدا ہوں گے اور اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا۔
یہ بحث ابھی جاری ہے کہ مستقبل میں اے آئی انسانی ملازمتوں کو کس حد تک متاثر کرے گی لیکن موجودہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ خواتین کو اس حوالے سے زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔