متحدہ عرب امارات کے ماہرین آثارِ قدیمہ نے قرآن پاک میں بیان کردہ قدیم قوم عاد کے تباہ شدہ شہر ارم ذات العماد کے آثار دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
خلیفہ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی تحقیقاتی ٹیم نے بتایا کہ انہیں وہاں کئی عمارتوں کے آثار، انسانی رہائش کے شواہد اور دیگر نوادرات ملے ہیں، جن کی بنیاد پر وہ یہ ماننے پر مجبور ہیں کہ یہ مقام وہی ہے جسے قرآن کریم میں ”ارم ذات العماد“ کہا گیا ہے، یعنی وہ شہر جسے قوم عاد نے آباد کیا تھا۔
ذہن نشین رہے کہ قرآن مجید میں قومِ عاد کا ذکر 24 مرتبہ آیا ہے۔ یہ قوم اپنے دور کی سب سے طاقتور اور خوشحال قوم مانی جاتی تھی جو احقاف نامی وادی میں آباد تھی، جو مفسرین کے مطابق موجودہ جنوبی عرب کا علاقہ ہے۔
حضرت ہودؑ کو اللہ تعالیٰ نے اس قوم کی ہدایت کیلئے بھیجا، لیکن وہ اپنے عقائد سے پیچھے نہ ہٹے اور بالآخر اللہ کے عذاب کا شکار ہو کر نیست و نابود ہوگئے۔ ان کی بستیاں تیز آندھی اور طوفان سے تباہ ہو کر ریتلے ٹیلوں میں دفن ہو گئیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ساروق الحدید میں موجود کھنڈر تقریباً 5 ہزار سال پرانے ہیں اور ان کی کھدائی کی سرکاری طور پر اجازت دے دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ یہ دریافت قرآن پاک کی سچائی اور تاریخی صداقت کا ایک اور ناقابلِ تردید ثبوت فراہم کرتی ہے، جو اہل ایمان کے لیے باعثِ تقویت اور دنیا کے لیے دعوتِ فکر ہے۔