انفیکشن پھیلانے والے ’ایسپرجیلوس‘ نامی مہلک فنگس کے تیزی سے پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جو انسانوں، جانوروں اور پودوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا بھر میں درجہ حرارت میں اضافہ جاری ہے، اور ایک نئی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ اس کے نتیجے میں انفیکشن پھیلانے والا فنگس ایسپرجیلوس (Aspergillus) دنیا کے کئی نئے علاقوں میں تیزی سے پھیل سکتا ہے، جو ہر سال لاکھوں افراد کی جان لے رہا ہے۔

مانچسٹر یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی جانب سے کی گئی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایسپرجیلوس کی مختلف اقسام ”ماحولیاتی سپروٹروف“ ہیں جو انسانوں، مویشیوں اور پودوں میں شدید انفیکشن پیدا کر سکتی ہیں۔ یہ تحقیق رواں ماہ کے آغاز میں شائع ہوئی اور فی الحال پیئر ریویو کے عمل سے گزر رہی ہے۔

ایسپرجیلوس ایک عام فنگس ہے جو دنیا بھر میں پایا جاتا ہے اور یہ انسانی پھیپھڑوں کو متاثر کرنے والی جان لیوا بیماری ایسپرجیلوسس کا باعث بنتا ہے۔

آشوب چشم: مون سون کے موسم میں بڑھتا ہوا خطرہ اور احتیاطی تدابیر

تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے مختلف سمیولیشنز اور اندازوں کا استعمال کرتے ہوئے ایسپرجیلوس کے ممکنہ مستقبل کے پھیلاؤ کا نقشہ تیار کیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ مخصوص اقسام اس فنگس کی ایسی ہیں جو موسمی بحران کی شدت بڑھنے کے ساتھ ہی شمالی امریکہ، یورپ، چین اور روس جیسے نئے علاقوں تک پہنچ سکتی ہیں۔

مانچسٹر یونیورسٹی میں موسمیاتی تبدیلی اور متعدی امراض کے محقق نورمن وین رائن نے کہا کہ فنگس وائرس اور پرجیویوں کے مقابلے میں ”کم تحقیق شدہ“ ہیں، لیکن آنے والے وقت میں یہ دنیا کے بڑے علاقوں پر اثرانداز ہوں گے۔

جلد، بالوں، وزن میں کمی کے لیے آم کی گٹھلیاں کیا کام آتی ہیں؟

انہوں نے ایک مشہور HBO سیریز ’The Last Of Us‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں ایک متعدی فنگس نے دنیا کی اکثریتی آبادی کو خطرناک مخلوق میں بدل دیا، اور انہیں امید ہے کہ اس طرح حقیقی زندگی میں فنگس سے ہونے والے انفیکشنز پر بھی توجہ بڑھے گی۔

ہر سال تقریباً 25 لاکھ افراد فنگل انفیکشنز کے باعث ہلاک ہوتے ہیں، مگر ڈیٹا کی کمی کے باعث یہ تعداد زیادہ ہو سکتی ہے۔

ایسپرجیلوس دیگر کئی فنگس کی طرح زمین میں چھوٹے دھاگوں کی شکل میں اگتا ہے اور بہت سارے چھوٹے اسپورز خارج کرتا ہے جو ہوا کے ذریعے پھیلتے ہیں۔ انسان روزانہ ان اسپورز کو سانس کے ذریعے اندر لیتے ہیں، تاہم زیادہ تر لوگوں کا مدافعتی نظام انہیں ختم کر دیتا ہے۔

مسلسل 3 راتوں تک نیند کی کمی سے کس بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے؟

لیکن دمہ، سسٹک فائبروسس، یا COPD جیسے امراض کے شکار افراد اور کینسر یا اعضا کے ٹرانسپلانٹ کرانے والے جن کی مدافعتی صلاحیت کمزور ہوتی ہے، وہ اس فنگس کے شکار ہونے کے خطرے میں ہوتے ہیں۔

نورمن وین رائن کے مطابق، جب مدافعتی نظام اسپورز کو ختم کرنے میں ناکام رہتا ہے تو فنگس جسم کے اندر بڑھنا شروع ہو جاتا ہے اور ”درحقیقت اندر سے آپ کو کھانے لگتا ہے“۔

انہوں نے بتایا کہ ایسپرجیلوسس کی اموات کی شرح 20 سے 40 فیصد تک ہو سکتی ہے اور اس کی تشخیص مشکل ہے کیونکہ اس کی علامات بخار اور کھانسی جیسی دیگر بیماریوں سے ملتی جلتی ہیں۔

More

Comments
1000 characters