جب ہم تربوز کا ذکر کرتے ہیں تو ہمارے ذہن میں فوری طور پر ایک رس بھرا، ٹھنڈا پھل آتا ہے جو گرمیوں کی شدت میں راحت بخشتا ہے۔ اکثر لوگ اسے صرف پانی سے بھرپور ایک موسمی پھل سمجھتے ہیں، حالانکہ اس کا شمار اُن قدرتی غذاؤں میں کیا جا سکتا ہے جو وزن گھٹانے، خون کی روانی بہتر بنانے، اور جسمانی توانائی میں اضافہ کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
پانی کی بھرپور مقدار: کم کیلوریز، زیادہ تسکین
تربوز تقریباً 92 فیصد پانی پر مشتمل ہوتا ہے، جو نہ صرف جسم کو ہائیڈریٹ رکھتا ہے بلکہ پیٹ کو بھرنے کا احساس بھی دیتا ہے۔ اس کی وجہ سے انسان فالتو اور زیادہ کیلوریز والی اشیاء کھانے سے باز رہتا ہے۔ مزید برآں، اس میں ایک امینو ایسڈ ’آرجینائن‘ پایا جاتا ہے جو خون کی روانی کو بہتر بناتا ہے اور چربی جلانے کے عمل کو تیز کرتا ہے۔
ایسے پھل ،جنہیں سونے سے قبل کھانے سے گریز کرنا چا ہیے
چھلکے اور بیج: وہ خزانے جنہیں ہم ضائع کر دیتے ہیں
اکثر ہم تربوز کے چھلکے اور بیج کو بے کار سمجھ کر پھینک دیتے ہیں، حالانکہ یہ دونوں غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔ تربوز کے سفید چھلکوں میں فائبر، وٹامن اے اور سی، پوٹاشیم، میگنیشیم اور لائکوپین جیسے اینٹی آکسیڈنٹس موجود ہوتے ہیں۔ یہ اجزاء نہ صرف نظام ہضم کو بہتر بناتے ہیں بلکہ خون میں شوگر کی مقدار کو بھی متوازن رکھتے ہیں۔
جنوبی ہند، خاص طور پر کرناٹک کی روایتی غذا میں تربوز کے چھلکوں کو سبزیوں کے ساتھ فرائی کیا جاتا ہے یا ان کا پیسٹ بنا کر چٹنی، اچار یا ڈوسہ کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ نہ صرف صحت بخش ہے بلکہ کھانے کے ذائقے کو بھی بڑھاتا ہے۔
ڈریگن پھل: نام ڈرانے والا سہی لیکن فوائد جان کر آپ کھانے کی خواہش کریں گے
بیج: پروٹین اور صحت بخش چکنائی کا قدرتی ذریعہ
تربوز کے بیج اومیگا 3 اور اومیگا 6 فیٹی ایسڈز، میگنیشیم، اور پودوں سے حاصل شدہ پروٹین کا خزانہ ہیں۔ یہ نہ صرف دل کی صحت کے لیے مفید ہیں بلکہ کاربوہائیڈریٹ کے میٹابولزم کو بھی بہتر بناتے ہیں۔ ان بیجوں کا پیسٹ سالن گاڑھا کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، جو کاجو یا کریم کا صحت بخش متبادل بن سکتا ہے۔
100 گرام تربوز میں تقریباً 30 کیلوریز ہوتی ہیں، اور یہ مقدار شوگر کے مریضوں کے لیے مناسب سمجھی جاتی ہے۔ جو لوگ شوگر کے مریض نہیں، وہ بھی روزانہ 200 گرام سے زیادہ نہ کھائیں۔
ایک جادوئی پھل جسے کھانے سے خوبصورت بچے پیدا ہوتے ہیں
لہٰذا تربوز کو محض ایک موسمی پھل سمجھنا ناانصافی ہے۔ اگر ہم اس کے تمام حصوں، گودے، چھلکوں اور بیجوں کو اپنی خوراک میں شامل کریں تو نہ صرف ہمارا نظامِ ہضم بہتر ہو سکتا ہے بلکہ ہم وزن کم کرنے میں بھی کامیاب ہو سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ غذائیت سے بھرپور ہے۔