زیادہ تر نان ویجیٹیرین کھانے والے (گوشت خور) افراد مچھلی کو اپنی خوراک میں شامل کرتے ہیں، کیونکہ یہ نہ صرف صحت کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ جسم کے لیے بھی مفید سمجھی جاتی ہے۔ مچھلی میں 35 سے 45 فیصد تک پروٹین پایا جاتا ہے، جب کہ اس میں اومیگا-3 فیٹی ایسڈز کی بھی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے جو دل کی صحت برقرار رکھنے میں مددگار ہوتے ہیں۔ لیکن ویجیٹیرین افراد اس سے گریز کرتے ہیں۔
دیگر گوشت کی اقسام کے مقابلے میں مچھلی میں چکنائی کم ہوتی ہے اس لیے یہ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد فراہم کرتی ہے۔ وہ افراد جو مچھلی کھاتے ہیں ان کے بال عام طور پر گھنے، سیاہ اور تیزی سے بڑھنے والے ہوتے ہیں کیونکہ اومیگا-3 بالوں میں نمی کی کمی کو روکتا ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا مچھلی ویجیٹیرین ہے یا نان ویجیٹیرین؟ اگرچہ مچھلی سمندری غذا (سی فوڈ) کے زمرے میں آتی ہے لیکن کچھ پودے اور گھاس بھی ’سی فوڈ‘ کہلاتے ہیں جس کی وجہ سے بعض لوگوں کو الجھن ہوتی ہے۔
یاد رکھیں، مچھلی ایک جاندار ہے اس کی آنکھیں، دماغ اور دل ہوتا ہے۔ یہ محسوس کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور انڈے دیتی ہے اسی لیے مچھلی کو نان ویجیٹیرین مانا جاتا ہے۔
تاہم بنگال میں ثقافتی لحاظ سے مچھلی کو ”ویجیٹیرین“ غذا کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے جو کہ ایک دلچسپ پہلو ہے۔
وہ لوگ جو ویجیٹیرین ہیں اور اومیگا-3 آئل حاصل کرنا چاہتے ہیں تو یہ جان لیں کہ مچھلی سے حاصل کردہ آئل بھی نان ویجیٹیرین ہوتا ہے کیونکہ یہ مچھلی کے جسمانی ٹشوز سے نکالا جاتا ہے۔ ایسے افراد کے لیے پودوں سے حاصل کردہ اومیگا-3 متبادل بہترین انتخاب ہے۔