نوجوان نسل خاص طور پر جنریشن زی (جین زی) ایک بار پھر سوشل میڈیا پر موجودہ چیزوں کو نئے نام دے کر پیش کرنے پر تنقید کا شکار ہو گئی ہے۔ اس بار انہوں نے ”پانی پر مبنی کھانے“ کو ایک نئی دریافت کے طور پر پیش کیا ہے جسے نقادوں نے ”سوپ کی نئی تعریف“ قرار دے کر مذاق اڑایا ہے۔
ایک وائرل ویڈیو میں ایک ٹک ٹاک صارف کو سبزیوں اور نوڈلز کو پانی میں ابالتے، بھاپ دیتے اور پکاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ کیپشن میں دعویٰ کیا گیا کہ ’جب سے پانی والا کھانا شروع کیا ہے، میری جلد صاف ہو گئی ہے، معدہ بہترین کام کر رہا ہے اور بیماری سے ایک رات میں صحت یابی ہو جاتی ہے!‘
اس ٹرینڈ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ بلانچنگ، بھاپ دینا اور پوچنگ جیسے طریقے نہ صرف صحت بخش ہیں بلکہ بڑھاپے کے اثرات کو بھی کم کرتے ہیں۔ ایک صارف نے دعویٰ کیا کہ ’میں الٹا جوان ہو رہا ہوں کیونکہ میں نے اپنے جسم کو پانی سے غذائیت دینا شروع کر دی ہے۔‘
Replying to @Julie water based cooking has improved my energy, depended my sleep, not needing nearly as many naps, pms & PMDD improved, taking less medication for depression, gut motility is better & my skin is literally glowing. #fyp #hormonesupport #autoimmunehealing #longevity #antiagingtips #guthealth #waterbasedcooking #leakygutdiet #autoimmunediet #guthealthtiktok #antiagingsecrets #slowliving #antiaging
لیکن نقادوں نے اس رجحان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’جنریشن زی نے سوپ کو دریافت کیا ہے۔‘
ایک صارف نے طنزیہ انداز میں لکھا: ’یہ تو ایشیائی ثقافتوں کا روزمرہ کا کھانا ہے۔‘ جبکہ ایک اور تبصرہ تھا کہ ’ٹک ٹاک ہر معمولی چیز کے لیے نیا نام رکھ دیتا ہے۔‘
ماہرین غذائیت کے مطابق پانی پر مبنی کھانا واقعی صحت کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر مشیل ڈیونپورٹ کے مطابق، ’جب آپ پانی یا یخنی کے ساتھ کھانا پکاتے ہیں تو عمر بڑھانے والے مرکبات بننے سے بچتے ہیں، جو ہماری جلد کو اندر سے بوسیدہ کرتے ہیں۔‘
اسی طرح، غذائیت کی ماہر جلیان کوبالا ہیلتھ ڈاٹ کام پر لکھتی ہیں کہ بھاپ دینے سے سبزیاں زیادہ غذائیت برقرار رکھتی ہیں، جبکہ ابالنے سے پانی میں وٹامن سی اور بیٹا کیروٹین جیسے اہم اجزاء ضائع ہو سکتے ہیں۔
اگرچہ یہ رجحان کسی حد تک سائنسی حقیقت پر مبنی ہے لیکن سوشل میڈیا پر اکثر نظر آنے والے جھوٹے دعوؤں کی روشنی میں اسے مکمل طور پر درست سمجھنا مشکل ہے۔ پچھلے سال ٹک ٹاک پر پھیلنے والے کئی غلط رجحانات کو ماہرین صحت نے مسترد کیا، جیسے کاسٹر آئل کے ذریعے جسم کی صفائی، موزے میں آلو رکھنے سے زکام کا علاج، یا مارش میلو کو اینٹی آکسیڈنٹ سمجھنا۔