ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک اور نیا سنگ میل اُس وقت طے ہوا جب چین کے شہر ہانگژو میں انسان نما روبوٹس کو پہلی بار باکسنگ رنگ میں اُتار کر ایک دلچسپ مقابلہ پیش کیا گیا۔

یہ صرف ایک تفریحی ایونٹ نہیں تھا، بلکہ ایک جھلک تھی اُس دور کی جب مشینیں نہ صرف کاموں میں بلکہ کھیلوں میں بھی اپنے جوہر دکھائیں گی۔

موبائل فون کا پن کوڈ کونسے نمبرز رکھنے چاہئیں اور کونسے نہیں؟ ماہرین نے بتا دیا

”ورلڈ روبوٹ باکسنگ“ کے اس منفرد مقابلے کا انعقاد 25 مئی کو چائنا میڈیا گروپ (CMG) کی جانب سے کیا گیا۔

ان جدید روبوٹوں کا قد چار فٹ اور وزن 35 کلوگرام تھا، لیکن ان کی چالاکیوں اور طاقتور مکوں نے سب کو حیران کر دیا۔

نیوکلئیر بم سے بھی خطرناک ہتھیار، جس سے دنیا خوفزدہ ہے

یونٹری کمپنی نے ان روبوٹوں کو نہ صرف باکسنگ کی تربیت دی بلکہ انہیں پروفیشنل باکسرز کی طرح جاب، ہک، اور کِک کی مہارت بھی سکھائی۔

یہ روبوٹ اپنی حریف کے ہر اقدام کو نہ صرف پہچاننے کی صلاحیت رکھتے تھے بلکہ صحیح وقت پر حملہ کرنے کی حکمت عملی بھی اپناتے تھے۔

انسان کو اندر سے کھانے والا مہلک فنگس تیزی سے پھیلنے لگا

دلچسپ بات یہ تھی کہ یہ سب کچھ انسانوں کی ہدایت پر ہو رہا تھا، مگر ایسا لگ رہا تھا جیسے یہ روبوٹ خود اپنے فیصلے کر رہے ہوں۔

مقابلے کی خاص بات یہ تھی کہ یہ ایونٹ براہ راست نشر کیا گیا تھا، اور تماشائیوں نے روبوٹک باکسرز کی حیرت انگیز چالاکی اور پھرتی کو داد دی۔

ہر روبوٹ کو رنگ میں اُترنے سے پہلے سخت جانچ پڑتال سے گزارا گیا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ جسمانی دباؤ، گرمی، اور جھٹکوں کو برداشت کر سکیں۔

اور یہ صرف شروعات ہے! چائنا میڈیا گروپ نے اعلان کیا ہے کہ اس سیریز کا دائرہ مستقبل میں روبوٹ فٹ بال اور باسکٹ بال کے مقابلوں تک پھیلایا جائے گا۔

اس کا مقصد صرف تفریح فراہم کرنا نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس کی تیز رفتار ترقی کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا اور صنعتی دنیا میں اس کا استعمال فروغ دینا ہے۔

یقیناً، یہ ایونٹ نہ صرف ٹیکنالوجی کی ترقی کی عکاسی کرتا ہے بلکہ مستقبل میں کھیلوں کے میدان میں روبوٹوں کی شرکت کے نئے دروازے بھی کھول رہا ہے۔

More

Comments
1000 characters