صحت ایک قیمتی نعمت ہے، اور جب بات خواتین کی صحت اور نسلِ انسانی کی ہو تو ہر دوا اور علاج کا انتخاب نہایت احتیاط کا متقاضی ہوتا ہے۔ حالیہ خبروں میں ایک مانع حمل انجیکشن ”ڈیپو۔پروویرا“ (DEPO PROVERA) سے متعلق ایسے انکشافات سامنے آئے ہیں جنہوں نے سینکڑوں خواتین کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ متعدد تحقیقات اور ماہرین کی آراء کے مطابق یہ دوا دماغی رسولی ’مینی نیوما‘ جیسے مہلک اثرات سے جُڑی ہو سکتی ہے۔
برطانیہ، امریکہ اور دیگر ممالک میں خواتین اس دوا کے استعمال کے بعد مختلف طبی پیچیدگیوں کا شکار ہو چکی ہیں، جن میں دورے (seizures)، دماغی دباؤ اور دیگر اعصابی علامات شامل ہیں۔ ان انکشافات کے بعد، نہ صرف دوا ساز کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائیاں شروع ہو گئی ہیں بلکہ خواتین میں ایک نیا سوال بھی جنم لے چکا ہے، ’کیا ہم وہ سب کچھ جانتے ہیں جو ہمیں اپنی صحت کے بارے میں جاننا چاہیے؟‘
یہ مضمون اسی حساس موضوع پر روشنی ڈالتا ہے، اور آپ کو مکمل معلومات فراہم کرتا ہے تاکہ آپ اپنے لیے بہتر اور محفوظ انتخاب کر سکیں۔
برطانیہ کی سینکڑوں خواتین ایک ایسے مانع حمل انجیکشن کے خلاف قانونی کارروائی کی تیاری کر رہی ہیں، جسے استعمال کرنے کے بعد انہیں دماغی رسولی (Brain tumor) جیسے سنگین خطرات لاحق ہونے کا اندیشہ ہے۔
یہ انجیکشن میڈروکسی پروجیسٹیرون ایسیٹیٹ (Medroxyprogesterone Acetate) کے نام سے جانا جاتا ہے، جو کہ تجارتی طور پر ڈیپو-پروویرا (Depo-Provera) کے نام سے معروف ہے۔
پاکستان میں یہ دوائیں ان ناموں سے دستیاب ہے۔
- ”ڈیپو پروویرا سہیلی“ فائزر لیبارٹریز لمیٹڈ (DEPO PROVERA SAHELI - PFIZER LABORATORIES LTD)
- ”فیمیلا“ زافا فارماسیوٹیکل لیبارٹریز (FAMILA - ZAFA PHARMACEUTICAL LABORATORIES)
- ”میڈروکسی ڈیپو“ - گلابل فارماسیوٹیکل (GLOBAL PHARMACEUTICALS)
- ”میگسٹرون“ - سوشل مارکیٹنگ پاکستان (گارنٹی) لمیٹڈ۔ (MEGESTRON - SOCIAL MARKETING PAKISTAN -GUARANTEE- LTD)
تحقیقی رپورٹ کا انکشاف
فرانس کی نیشنل ایجنسی فار میڈیسنز اینڈ ہیلتھ پروڈکٹس سیفٹی کی طرف سے 2023 میں شائع کی گئی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا کہ جو خواتین ایک سال یا اس سے زیادہ عرصے تک یہ دوا استعمال کرتی رہیں، ان میں مینی نیوما یعنی دماغ کی جھلی میں پیدا ہونے والی رسولی کا خطرہ پانچ گنا زیادہ پایا گیا۔
یہ رسولی اگرچہ عام طور پر غیرسرطانی (non-cancerous) ہوتی ہے، لیکن اگر یہ بڑی ہو جائے تو دماغ اور اعصابی نظام پر دباؤ ڈال کر مہلک اثرات پیدا کر سکتی ہے۔
حکومتی اور ادویات ساز اداروں کا ردِعمل
اکتوبر 2023 میں برطانیہ کی میڈیسنز اینڈ ہیلتھ کیئر پراڈکٹس ریگولیٹری اتھارٹی نے دوا ساز کمپنی فائزر (Pfizer) کو ہدایت دی کہ وہ اپنے مصنوعات کے معلوماتی کتابچے میں دماغی رسولیوں کے خطرے سے متعلق واضح وارننگ شامل کرے۔
فائزر نے برطانوی محکمہ صحت ”نیشنل ہیلتھ سروس“ (این ایچ ایس) کے ڈاکٹروں کو بھی ایک خط لکھ کر کہا کہ اگر کسی خاتون میں ”Meningioma“ تشخیص ہو جائے تو فوری طور پرڈیپو-پروویرا کا استعمال بند کرا دیا جائے۔
ہر ماہ صرف انگلینڈ میں اس دوا کے 10,000 سے زائد نسخے جاری کیے جاتے ہیں۔
ایک متاثرہ خاتون کی داستان
18 سالہ جیسیکا بلیک کو ان کی گائناکولوجسٹ نے ماہواری روکنے کے لیے یہ انجیکشن تجویز کیا۔ انہوں نے جنوری 2024 میں پہلا انجیکشن لیا اور تب سے اب تک 20 دورے (seizures) پڑ چکے ہیں۔
جیسیکا کا کہنا ہے، ’یہ دورے انتہائی خوفناک ہوتے ہیں۔ میں ہر بار A&E جاتی ہوں اور حالیہ دورہ اتنا شدید تھا کہ مجھے ’ریسکیو‘ میں لے جایا گیا۔ مجھے کوئی پچھلی بیماری نہیں تھی، اس لیے مجھے یقین ہے کہ یہ سب ڈیپو-پروویرا کی وجہ سے ہو رہا ہے۔‘
ماہرین کی رائے
ڈاکٹر این ہینڈرسن جو ایک سابق این ایچ ایس کنسلٹنٹ گائناکولوجسٹ ہیں، نے جیسیکا کی بات کی تائید کی۔ ان کا کہنا ہے، ’یہ دوا ہارمونل ہے اور یہ دماغ اور مرکزی اعصابی نظام پر بھی اثر ڈال سکتی ہے۔ صرف ماہواری روکنے کے لیے یہ دوا تجویز کرنا طبی غفلت کے زمرے میں آتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’ان ہارمونز کے خطرناک اثرات کے بارے میں ڈیٹا نیا نہیں ہے، پھر بھی ڈاکٹرز اس کو تجویز کر رہے ہیں، جو باعث تشویش ہے۔ خواتین کو خود تعلیم یافتہ ہونا چاہیے اور خود سے سوال کرنا چاہیے، کیا یہ دوا میرے لیے صحیح ہے؟‘
امریکہ میں قانونی کارروائی
امریکہ میں تقریباً 400 خواتین نے Pfizer اور دیگر دوا ساز اداروں کے خلاف اجتماعی مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ ان خواتین کا دعویٰ ہے کہ کمپنیاں جان بوجھ کر meningioma کے خطرے سے آگاہ ہونے کے باوجود مناسب وارننگ جاری کرنے میں ناکام رہیں۔
برطانیہ میں بھی قانونی مشورے
ایک برطانوی میڈیکل لیگل ماہر کے مطابق، ان کی فرم سے تقریباً 200 خواتین نے رابطہ کیا ہے جو یہ سمجھتی ہیں کہ وہ یا تو ’میننگیوما‘ کا شکار ہو چکی ہیں یا اس دوا کی وجہ سے انہیں اس کا شدید خطرہ لاحق ہے۔ تاہم فائزر یوکے کی جانب سے اس خبر پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
یہ معاملہ خواتین کی صحت سے متعلق نہایت حساس ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ خواتین ہر دوا کے ممکنہ اثرات پر سوال اٹھائیں، خود معلومات اور آگاہی حاصل کریں، اور ایسے معاملات میں دوسروں کو بھی آگاہ کریں۔