دنیا میں ہر سال لاکھوں انسان صرف ایک چھوٹے سے انسیکٹ یعنی ’مچھر‘ کے ذریعے پیدا کی گئی بیماریوں کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق صرف سال 2023 میں 26 کروڑ سے زائد افراد ملیریا سے متاثر ہوئے جبکہ تقریباً 6 لاکھ اموات رپورٹ ہوئیں۔
اگرچہ ملیریا ایک قدیم بیماری ہے، مگر اس کے خلاف جدوجہد مسلسل جاری ہے، اور اب سائنس نے ایک اور امید افزا قدم اٹھایا ہے, اور وہ ہے نائٹیسینون کی دریافت۔ یہ دوا پہلے سے موجود تھی، مگر اس کا مقصد بدل گیا۔
نائٹیسینون (Nitisinone) دراصل ایک پرانی دوا ہے جو ایک نایاب موروثی بیماری ٹائروسینیمیا ٹائپ 1 کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہے، جس میں مریض کے خون میں ٹائروسین نامی امینو ایسڈ کی مقدار خطرناک حد تک بڑھ جاتی ہے۔ یہ دوا سالوں سے بطور انسانی علاج موجود تھی، لیکن اب تحقیق نے ایک حیرت انگیز نکتہ روشن کیا ہے اور وہ ہی کہ یہی دوا اگر کسی شخص نے لی ہو تو اُس کا خون مچھر کے لیے زہر بن جاتا ہے۔
ملیریا کی علامات اور اس سے بچاؤ
نائٹیسینون مچھر کو کیسے مارتا ہے؟
بین الاقوامی زرائع ابلاغ اور تحقیق کے مطابق سائنسدانوں نے تجرباتی طور پر ثابت کیا ہے کہ جب کوئی مچھر کسی ایسے انسان کا خون چوستا ہے جس نے نائٹیسینون لیا ہو، تو وہ اس خون کو ہضم نہیں کر پاتا۔ اس کے نظامِ انہضام پر اس قدر اثر ہوتا ہے کہ صرف 24 گھنٹوں میں مچھر ہلاک ہو جاتا ہے۔
یہ دوا انسان پر بالکل مضر نہیں، مچھر کے لیے مہلک اثر رکھتی ہے۔ اس دوا کا اثر زیادہ دیر تک خون میں موجود رہتا ہے، جبکہ اس جیسی دوسری دوا، آئیورمیکٹن جلدی ختم ہو جاتی ہے۔
انسیکٹی سائیڈ مزاحمت والے مچھر بھی محفوظ نہیں
ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ نائٹیسینون اُن مچھروں پر بھی اثر انداز ہوتا ہے جو روایتی انسیکٹی سائیڈز کے خلاف مدافعت پیدا کر چکے ہیں۔ جیسے جیسے پرانے کیمیکلز سے مچھر بے اثر ہوتے جا رہے ہیں، نائٹیسینون ایک نئی اُمید بن کر اُبھری ہے۔
شمالی کوریا کے مچھر جنوبی کوریا کیلئے نیا سرحدی خطرہ بن گئے
ڈاکٹر آلویرو University of Notre Dame, US کے مطابق، ’ہم نے نائٹیسینون کو ان مچھروں پر بھی آزمایا ہے جو عام انسیکٹی سائیڈز کے خلاف مدافعت رکھتے ہیں، اور وہ بھی اسی طرح مر گئے جیسے عام مچھر مرتے ہیں۔‘
مستقبل میں استعمال کی ممکنہ شکلیں
نائٹیسینون کی خصوصیات اسے صرف گولی کی صورت میں ہی نہیں بلکہ سپرے، بخارات یا سطحوں پر انسیکٹی سائیڈ کے طور پر استعمال کے لیے بھی موزوں بناتی ہیں۔ یعنی یہ دوا انسانی جسم کے اندر بھی کام کرتی ہے اور ماحولیاتی اسپرے کے طور پر بھی مؤثر ہو سکتی ہے۔
سندھ میں ڈینگی اور ملیریا کے کیسز میں اضافہ، محکمہ صحت نے تازہ اعداد و شمار جاری کر دیے
کیا ملیریا کا خاتمہ ممکن ہے؟
جی ہاں! کئی ممالک نے ملیریا کا کامیابی سے خاتمہ کر لیا ہے، مگر اس کے لیے استقامت، سائنسی تحقیق، اور عالمی اشتراک کی ضرورت ہے۔ اگر نائٹیسینون جیسے حل کو سنجیدگی سے آگے بڑھایا جائے، تو آنے والے سالوں میں ملیریا جیسے قاتل مرض کو بھی انسانی تاریخ کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔