صدیوں سے ساحل کو شفا کا مقام تصور کیا جاتا رہا ہے۔

18ویں صدی کے یورپ میں ڈاکٹر مریضوں کو مختلف بیماریوں جیسے تپ دق اور کوڑھ کے علاج کے لیے سمندر کے کنارے وقت گزارنے کی ہدایت دیتے تھے۔

مریض معدنیات سے بھرپور پانی میں نہاتے اور اکثر اسے پیتے بھی تھے، اور رات کو لہروں کی آواز اور نمکین ہوا کے سنگ نیند میں مدہوش ہو جاتے تھے۔

تھائیرائیڈ کے مسائل کا دیسی علاج ان قدرتی سپر فوڈز سے کریں

اگرچہ ماضی کی بہت سی سمندری ”تھراپی“ اب سائنسی طور پر ثابت نہیں، مگر جدید تحقیق یہ ضرور واضح کرتی ہے کہ قدرتی مناظر، خاص طور پر پانی سے بھرپور جگہیں، دماغی صحت کے لیے بے حد مفید ہیں۔

ماحولیاتی ماہر نفسیات میٹ وائٹ نے 2010 میں اپنی تحقیق میں یہ پایا کہ لوگ ان مناظر کو زیادہ دلکش اور پُرسکون سمجھتے ہیں جن میں پانی کا کوئی عنصر موجود ہو۔

پولینڈ کے ساحل پر 66 سال پرانا ”لو لیٹر“ دریافت، راز کی تلاش شروع

اس تحقیق کو 1000 سے زائد بار حوالہ دیا جا چکا ہے اور یہ ”بلیو اسپیس“ ریسرچ کی بنیاد بنی ہے۔ یعنی پانی سے بھرپور قدرتی مقامات جیسے ساحل، جھیلیں اور دریا ہمارے ذہنی سکون کے لیے کیسے فائدہ مند ہیں۔

ساحل پر قدم رکھتے ہی آپ کا دماغ قدرتی طور پر ایک ایسی کیفیت میں داخل ہو جاتا ہے جسے ماہرین ”اٹینشن ریسٹوریشن“ کہتے ہیں۔ اس حالت میں ذہن کی الجھنیں کم ہونے لگتی ہیں اور انسان اپنے ماحول پر آرام سے توجہ دینے لگتا ہے۔

طوفانی موسم کے دوران اپنے گھر کو سانپوں سے محفوظ رکھنے کے مؤثر طریقے

تحقیقات کے مطابق، ساحلی مناظر پہاڑوں اور جنگلات سے بھی زیادہ ذہنی سکون دیتے ہیں۔ مصنفہ کیتھرین کیلی کے مطابق، ”سمندر کی وسعت، اس کی بے پایاں آوازیں اور افق کی طرف کھنچتی توجہ ہمیں ہماری زندگی کے مسائل کو ایک نیا زاویہ دیتی ہے، گویا ہم کسی بڑے کُل کا حصہ ہیں۔“

ماہرین کہتے ہیں کہ سمندر کی لہریں ایک مخصوص پیٹرن (Fractals) میں چلتی ہیں، اور انہیں دیکھنا دماغ میں الفا لہروں کو متحرک کرتا ہے، جو سکون اور یکسوئی کی علامت سمجھی جاتی ہیں۔

معروف ماہرِ بحرانی ماحولیات ایسکی بریٹن کے مطابق، ”یہ لہریں آپ کو موجود لمحے میں کھینچ لاتی ہیں، ماضی یا مستقبل کی فکریں پیچھے رہ جاتی ہیں۔“

ساحل پر صرف دماغ ہی نہیں، جسم بھی متحرک ہو جاتا ہے۔ چاہے وہ سمندر کنارے چہل قدمی ہو، تیراکی یا دوستوں کے ساتھ کھیل کود ان تمام سرگرمیوں کا صحت پر گہرا اورمثبت اثر ہوتا ہے۔

2020 میں شائع ایک تحقیق کے مطابق، لوگ سبز مقامات پر شدید ورزش کرتے ہیں، لیکن ساحلی مقامات پر زیادہ دیر تک ورزش جاری رکھتے ہیں، شاید اس لیے کہ وہاں وقت کا احساس مختلف ہوتا ہے، یا زیادہ آرام دہ محسوس ہوتا ہے۔

یہ جسمانی سرگرمی نیند کے معیار کو بھی بہتر بناتی ہے۔ 2024 کی عالمی تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ نیلے یا سبز قدرتی مقامات پر باقاعدگی سے جاتے ہیں، ان میں نیند کی کمی (یعنی روزانہ چھ گھنٹے سے کم سونا) کا امکان کم ہوتا ہے۔

اگرچہ سائنس ابھی مکمل طور پر یہ ثابت نہیں کر پائی کہ ساحلی مناظر براہ راست جسمانی درد کو کم کرتے ہیں یا نہیں، لیکن یہ ضرور واضح ہے کہ ان جگہوں پر جانا روزمرہ کی زندگی سے نجات کا ذریعہ بنتا ہے، جو خود ایک بڑی ذہنی راحت ہے۔

چاہے آپ سورج کی دھوپ میں بیٹھیں، پانی کی لہروں کو دیکھیں یا نمکین ہوا میں گہری سانس لیں۔ ساحل آپ کے ذہن و جسم دونوں کے لیے ایک مکمل ری سیٹ کا موقع پیش کرتا ہے۔

More

Comments
1000 characters