گرمیوں کا موسم ہو اور آم نہ ہوں، یہ کیسے ممکن ہے؟ آم نہ صرف ”پھلوں کا بادشاہ“ کہلاتا ہے بلکہ اپنے رسیلے ذائقے اور خوشبو کی وجہ سے ہر عمر کے افراد میں یکساں مقبول ہے۔

لیکن اکثر لوگ اسے خریدنے سے پہلے یہ جاننے کے لیے آم کاٹتے ہیں کہ آیا وہ میٹھا ہے یا نہیں جبکہ ماہرین کے مطابق آم کی مٹھاس کا اندازہ کاٹے بغیر بھی لگایا جا سکتا ہے۔

روزانہ ایک آم کھانے کے حیران کن فوائد، جلد، دل، وزن اور شوگر سب کے لیے مفید

اگر آپ چاہتے ہیں کہ بازار سے خریدے گئے آم گھر آ کر مایوسی نہ دیں، تو یہ آزمودہ طریقے ضرور جانیں۔

خوشبو سے پہچانیں

ایک پکا ہوا اور میٹھا آم خود بخود اپنی خوشبو سے پہچانا جا سکتا ہے۔ آم کے نچلے یا ڈنڈی والے حصے کو سونگھیں — اگر وہاں سے خوشبو میٹھی اور خوشگوار آئے، تو یہ اس بات کی نشانی ہے کہ آم اندر سے بھی میٹھا اور تیار ہے۔

آم کے چھلکے نہ پھینکیں، انہیں استعمال کرنا سیکھیں

رنگ پر غور کریں

اگرچہ آم کی اقسام کے حساب سے رنگ مختلف ہو سکتا ہے، لیکن عموماً پکے ہوئے آم کا رنگ ہلکا پیلا، نارنجی یا سنہری ہوتا ہے۔ مکمل سبز آم اکثر کچے ہوتے ہیں، خاص طور پر اگر ان کی سطح چمکدار ہو اور ان پر دھبے نہ ہوں۔

نرم دباؤ کا ٹیسٹ

ایک اور آسان طریقہ یہ ہے کہ آم کو ہتھیلی میں لے کر ہلکے سے دبائیں۔ اگر وہ معمولی سا نرم محسوس ہو، تو سمجھ جائیں کہ وہ اندر سے میٹھا اور رسیلا ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر آم سخت ہو اور دباتے وقت ذرا بھی نرمی نہ آئے تو وہ ابھی مکمل نہیں پکا۔

زیادہ آم کھانے کے سائیڈ افیکٹس

وزن کا اندازہ لگائیں

پکا اور میٹھا آم اپنے سائز کے لحاظ سے تھوڑا زیادہ وزنی محسوس ہوتا ہے، کیونکہ اس میں رس زیادہ ہوتا ہے۔ اگر آم وزن میں ہلکا محسوس ہو تو امکان ہے کہ وہ کم رسیلا ہو یا ابھی مکمل نہ پکا ہو۔

یاد رکھیں کہ یہ تمام طریقے صرف ظاہری علامات کی بنیاد پر اندازہ لگانے کے لیے ہیں۔ آم کا اصل ذائقہ اور مٹھاس تو اس وقت ہی معلوم ہو سکتی ہے جب اسے کاٹا یا چکھا جائے۔ ہر آم کی قسم، علاقہ اور پکنے کا عمل مختلف ہو سکتا ہے، اس لیے فیصلہ ہمیشہ مکمل اعتماد کے ساتھ کریں۔

More

Comments
1000 characters