بھارت کے معروف نغمہ نگار، شاعر اور خود کو ”خدا سے ناراض“ کہنے والے جاوید اختر ایک بار پھر خبروں میں ہیں اور اس بار بھی وجہ کچھ کم متنازعہ نہیں۔
حال ہی میں ایک بھارتی ویب شو دی للن ٹاپ کو دیے گئے انٹرویو میں جاوید اختر نے ممبئی میں مسلمانوں کو مکان نہ ملنے کی پرانی کہانی چھیڑی اور ساتھ ہی ایک ایسا انکشاف کیا جس نے پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کو بھڑکا دیا۔
بھارتی گلوکارہ کا مودی پر وار، ’اگر جیتتا تو سندور کے ساتھ نیل پالش اور کنگھی بھی بانٹتا‘
ان کا کہنا تھا کہ شبانہ اعظمی جب 25 سال پہلے ممبئی میں ایک فلیٹ خریدنے گئیں، تو بروکر نے کہا:
”معاف کیجیے گا، مالک مسلمان کو فلیٹ نہیں بیچنا چاہتے!“
جاوید اختر نے تقریباً 25 سال پرانا واقعہ یاد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی اہلیہ اور مشہور اداکارہ شبانہ اعظمی کو صرف اس لیے فلیٹ نہیں دیا گیا تھا کیونکہ وہ مسلمان ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ فلیٹ کا مالک ایک سندھی ہندو تھا جس کے خاندان کو سندھ سے نکال دیا گیا تھا۔
حنابیات نے لاہوریوں کو جاوید اختر کے خلاف خبردار کردیا
جاوید اختر کا کہنا تھا،
”اس شخص نے ہمیں گھر دینے سے انکار کر دیا کیونکہ اس کے خاندان کو پاکستان سے نکالا گیا تھا۔ یہ تم لوگوں (پاکستانیوں) کی وجہ سے ہوا، اور پھر غصہ ہم پر نکلتا ہے۔“
جاوید اختر نے اس امتیازی سلوک کو مکمل طور پر مسترد کرنے کے بجائے، اس کا جواز تاریخی تناظر میں پیش کیا۔ ان کے بقول، تقسیم ہند کی تلخیاں آج بھی لوگوں کے دلوں میں موجود ہیں اور اسی لیے بعض ہندو مالک مکان مسلمانوں کو مکان دینے سے گریز کرتے ہیں۔
ماہرہ خان کا شاہ رخ سے متعلق سوال پر شاندار جواب
انہوں نے کہا،
”فلیٹ کا مالک خود ایک متاثرہ خاندان سے تھا، وہ سندھی مہاجر تھا۔ جب وہ ہمیں مکان دینے سے انکاری ہوا، تو ہم نے اسے الزام نہیں دیا کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ وہ خود کس صدمے سے گزر چکا تھا۔“
ادھر پاکستان میں موجود سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری پہلے ہی جاوید اختر کے ”بھارتی وفاداری“ والے بیانات سے چڑ چکی تھیں۔ انہوں نے ایک موقع پر طعنہ دیا:
”انہیں تو کرائے پر بھی گھر نہیں ملتا، یہ مسلمان بھی نہیں لگتے، اللہ جانے کیا بن گئے ہیں!“
بشریٰ انصاری نے جاوید اختر کو نصیر الدین شاہ کی طرح ”خاموش“ رہنے کا مشورہ دیا تھا، جس پرجاوید اختر نے جواب دیتے ہوئے کہا،
”بشریٰ انصاری کون ہوتی ہیں یہ فیصلہ کرنے والی کہ میں کب بولوں؟ میں سب سے پہلے ہندوستانی ہوں، اور جب کوئی باہر سے انگلی اٹھاتا ہے تو میں خاموش نہیں رہوں گا۔“
پاکستانی میزبان اور اداکارہ نادیہ خان نے جاوید اختر کے ان بیانات پر مزید سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ:
”اگلی بار اگر وہ پاکستان آئیں، تو ان کا استقبال جوتوں سے ہونا چاہیے۔“
انٹرویو کے آخر میں جاوید اختر نے انکشاف کیا کہ فروری 2023 میں پاکستان کے دورے کے بعد سے انہیں روزانہ درجنوں گالیوں بھرے پیغامات موصول ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق،
”مجھے ہر دن 50-60 پاکستانیوں کی گالیاں پڑھنے کو ملتی ہیں، لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔“
انہوں نے مزید کہا کہ اب وہ دوبارہ پاکستان جانے کا ارادہ نہیں رکھتے۔
جاوید اختر اب بھی بھارت میں اقلیتوں کو درپیش مسائل پر آواز بلند کرتے ہیں، لیکن جب بات پاکستان سے آتی ہے، تو وہ ایک دم دیش بھکت بن جاتے ہیں۔ ادھر پاکستانی فنکار ان پر دوغلا پن، الحاد اور بھارت نوازی کا الزام لگا کر غصے میں بپھرے بیٹھے ہیں۔