لندن: روایتی سرکس کے مسخرے جن کی شناخت سرخ ناک، بڑے جوتے، چاک سے بھرے چہرے اور چٹ پٹے مذاقوں سے ہوتی تھی اب خود کو بدلنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ کیونکہ ناظرین اب انہیں ہنسانے کے بجائے ”ڈراؤنا“ یا ”نامناسب“ سمجھنے لگے ہیں۔
جدید دور کے کئی مسخرے اب ایسی حرکات سے پرہیز کر رہے ہیں جیسے کسی کے چہرے پر کسٹرڈ پائی مارنا یا پھوار والی بوتل سے پانی چھڑکنا۔ ان کا کہنا ہے کہ آج کے حساس ماحول میں ایسے مذاق بعض اوقات تماشائیوں کو ناراض کر سکتے ہیں یا بدتمیزی کے زُمرے میں آ سکتے ہیں۔
دنیا کی بلند ترین تھری ڈی پرنٹڈ عمارت کہاں نصب ہے؟
ہنری مینارڈ، جو لندن کلاؤن فیسٹیول (آغاز: 16 جون) کے بانی ہیں، نے بتایا،
”آج کل فنکاروں کو بہت زیادہ محتاط رہنا پڑتا ہے کہ وہ کسی کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہیں۔ جو بات دس سال پہلے لوگوں کو ہنسا دیتی تھی، اب وہی مذاق شکایت کا باعث بن سکتا ہے۔“
ذہنی دباؤ جانچنے والا ”الیکٹرانک ٹیٹو“ تیار، پائلٹس اور ڈاکٹروں کے لیے انقلابی ایجاد
بچوں اور بڑوں میں ”کلاؤن فوبیا“ کا رجحان بڑھا ہے، جس کی وجہ سے مسخروں کا میک اپ اور حرکات خوفناک سمجھی جانے لگی ہیں۔
میڈیا میں ”ڈراؤنے مسخروں“ کی شبیہ نے بھی روایتی کلاؤن کی مقبولیت کو نقصان پہنچایا ہے۔ سوشل میڈیا اور بیداری کی موجودہ فضا میں کسی بھی مذاق کو بدتمیزی یا زیادتی سمجھا جا سکتا ہے۔
خواتین میں جوڑوں اور ہڈیوں کے مسائل کیوں زیادہ عام ہیں؟
اب بہت سے مسخرے اپنے فن کو نیا رنگ دے رہے ہیں۔ وہ کم چمک دار لباس، سادہ میک اپ اور زیادہ جسمانی اظہار (جیسے خاموش اداکاری) پر زور دے رہے ہیں۔ ہنسی پیدا کرنے کے لیے جسمانی لطافت، سچویشنل کامیڈی اور تماشائیوں کے ساتھ احترام پر مبنی تعلق کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
فنکار اب کوشش کر رہے ہیں کہ وہ ناظرین کو محظوظ بھی کریں اور ان کی حدوں کا احترام بھی کریں۔ اس بدلتی سوچ کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ کلاؤننگ کو بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں کے لیے بھی ایک پُرکشش اور باعزت فن کے طور پر دوبارہ زندہ کیا جا سکے۔
سرخ ناک والے پرانے مسخرے اب ماضی کا قصہ بننے لگے ہیں۔ بدلتے وقت اور ناظرین کی توقعات کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لیے یہ فنکار اپنے انداز اور طریقے دونوں تبدیل کر رہے ہیں۔ آج کے کلاؤن، ہنسی کے ساتھ ساتھ حساسیت بھی ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔