تھائی لینڈ کے ساحلی شہر ہوا ہِن میں کچھ مخصوص خواتین کی موجودگی اس علاقے کی شہرت کا باعث بن کی ہے۔ یہاں آنے والے اکثر سیاح محبت کی تلاش میں ہوتے ہیں، اور انہیں یہاں مطلوبہ محبت مل بھی جاتی ہے۔
یہاں دنیا کی تیزی سے بڑھتی ہوئی غیرملکی کمیونٹیوں میں سے ایک آباد ہے جن میں ایک ہزار سے زائد برطانوی شہری بھی شامل ہیں۔ ان میں اکثریت عمر رسیدہ اور تنہا مردوں کی ہے جو ایک نئی محبت اور خوشگوار ریٹائرمنٹ کے خواب لے کر یہاں آتے ہیں، اور اکثر ایسی لڑکیوں کے ساتھ رہتے ہیں جن کی عمر ان کی پوتیوں جتنی ہے۔
کیا گھریلو کام صرف خواتین کرتی ہیں؟ مرد بھی کسی سے پیچھے نہیں!
مقامی اخبار ”ہوا ہن ٹوڈے“ کے حالیہ سروے کے مطابق یہاں کے 81 فیصد غیرملکی مرد ہیں، جن میں سے نصف کی عمریں 66 سے 75 کے درمیان ہیں۔ 96.5 فیصد افراد نے بتایا کہ یہاں کی زندگی نے ان کی توقعات کو پورا کیا یا ان سے بڑھ کر ثابت ہوئی۔
مگر حالیہ برسوں میں کچھ واقعات نے اس خوبصورت شہر کی تصویر کو دھندلا کر دیا ہے۔ برطانوی سابق فوجی افسر گریم ڈیوڈسن کی گرفتاری نے سب کو چونکا دیا۔ وہ اپنی آسٹریلوی بیوی کی ہلاکت کے بعد یہاں منتقل ہوئے تھے اور اب ان پر قتل کا الزام ہے۔
ڈیوڈسن جیسے کئی غیرملکی مرد یہاں اپنا ماضی پیچھے چھوڑ کر آتے ہیں۔ کچھ کے لیے یہ نیا آغاز ہوتا ہے، تو کچھ کے لیے ماضی سے فرار۔ 65 سالہ مارک جو اپنی 30 سالہ شادی کے خاتمے کے بعد یہاں آئے، کہتے ہیں کہ ’انگلینڈ میں اب میں محفوظ محسوس نہیں کرتا اور وہاں کی خواتین میں دلچسپی نہیں رکھتا۔ یہاں تو لڑکیاں خود مردوں سے بات چیت کرتی ہیں۔‘
ایسے ”ریٹائرمنٹ ویزے“ جو 50 سال سے زائد عمر کے غیرملکیوں کو دیے جاتے ہیں اس نئی زندگی کا دروازہ کھول دیتے ہیں۔ صرف ایک مخصوص رقم یا پینشن ہونا کافی ہے۔
مارک اس وقت ایک 38 سالہ تھائی خاتون کے ساتھ رشتہ رکھے ہوئے ہیں مگر وہ جانتے ہیں کہ وہ عورت ایک جرمن مرد کے ساتھ بھی تعلق میں ہے جو اسے مالی مدد فراہم کرتا ہے۔ مارک جیسے کئی مرد اپنی جائیداد محفوظ رکھنے کے لیے شادی سے گریز کرتے ہیں یا معاہدے کرواتے ہیں تاکہ زمین ان کے قبضے میں رہے۔
ہوا ہِن کی جائیداد بھی ان بزرگوں کے لیے پرکشش ہے جہاں ایک عالیشان ولا 60 ملین تھائی بھات (تقریباً 1.36 ملین پاؤنڈ) یعنی 512 ملین پاکستانی روپے میں دستیاب ہوتا ہے۔ مگر یہاں بھی بعض خواتین شوہروں سے زمین کا قبضہ لینے کے بعد غائب ہو جاتی ہیں جس کے لیے اب نئے قانونی معاہدے بنائے جا رہے ہیں۔
خواتین زیادہ باتونی ہوتی ہیں یا مرد؟ دلچسپ تحقیق سامنے آگئی
رات کے وقت جب ”واکنگ اسٹریٹ بار“ جیسے مقامات پر جایا جائے تو نوجوان تھائی خواتین کی کہانیاں سننے کو ملتی ہیں جو ان غیرملکی مردوں کو محبت اور راحت فراہم کرتی ہیں۔ ان خواتین کی کمائی زیادہ تر مشروبات پر کمیشن سے ہوتی ہے اور بہت سی لڑکیاں دیہی علاقوں سے یہاں بہتر زندگی کی تلاش میں آتی ہیں۔
یہ قصبہ شاید دنیا کا واحد ایسا مقام ہو جہاں بڑھاپے میں بھی نئی محبت، نئی زندگی اور نیا جوش ملتا ہے لیکن اس کے پیچھے کئی پیچیدہ سچائیاں، نازک تعلقات اور کبھی کبھی خطرناک ماضی بھی چھپا ہوتا ہے۔