**پاکستان کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر کامران اکمل نے سابق کپتان بابر اعظم کے والد اعظم صدیقی کو مشورہ دیا کہ وہ کرکٹ سے متعلق تبصرے ذاتی نہ بنائیں اور حدود میں رہ کر بات کریں۔ **

کامران کا کہنا تھا کہ کسی بھی بات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا غلط ہے اور ہمیں ایک دوسرے کی عزت کرنا سیکھنا چاہیے۔

شعیب اختر اور پاکستان ٹیم کے سابق مینجر نعمان نیاز میں نیا تنازع کھڑا ہوگیا

حالیہ دنوں میں کامران اکمل نے ایک پوڈکاسٹ میں بابر اعظم اور محمد رضوان کو ٹی20 انٹرنیشنل میچز سے ڈراپ کرنے کے فیصلے کی حمایت کی تھی، جس پر بابر کے والد کو اعتراض ہوا۔ اس پر اعظم صدیقی نے ایک پرانی تصویر شیئر کی جس میں کامران اکمل اپنے چھوٹے کزن بابر اعظم کے ساتھ نظر آ رہے ہیں۔

تصویر کے ساتھ انہوں نے ایک کیپشن لکھا جس میں بابر کی کپتانی میں کامران اکمل کے صفر پر آؤٹ ہونے کا ذکر کیا اور اس دن بابر کے سنچری اسکور کرنے کا حوالہ دیا۔

جہانگیر خان کی کامیابی کی حیرت انگیز اور متاثرکن کہانی منظرِ عام پر

اعظم صدیقی نے اپنے کیپشن میں مزید لکھا: ”اشفاق احمد نے بالکل صحیح کہا تھا کہ کامیاب لوگوں کے پیچھے باتیں کرنا ناکام ہونے والوں کی مجبوری ہے“۔

اس کے علاوہ انہوں نے ایک ترک کہاوت بھی شیئر کی جس میں کہا گیا تھا: ”اگر کوئی دعویٰ کرے کہ وہ آپ کا بھائی ہے، تو اسے یہ بھی واضح کرنا چاہیے کہ وہ ہابیل کی طرح ہے یا قابیل“۔

کامران اکمل نے اعظم صدیقی کی پوسٹ پر اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان کی پوسٹ نہ صرف نامناسب تھی بلکہ اس نے حدیں پار کی ہیں۔

بھارتی فرنچائز مالک کو میچ فکسنگ کے الزام میں جرمانے سمیت 2 سال قید کی سزا

کامران نے کہا، ”اللہ آپ کو مزید عزت دے، لیکن میں درخواست کرتا ہوں کہ آپ میرے بارے میں کوئی بھی بات کرنے سے پہلے حقائق کو سامنے رکھیں۔ ہمارے والدین کو ہمیں ایسے تربیت دینی چاہیے کہ ہم کبھی کسی سے حسد نہ کریں۔“

کامران اکمل نے کہا، ”میں نے ہمیشہ فخر کے ساتھ اپنے ملک کی نمائندگی کی ہے اور وقار کے ساتھ کھیل پیش کیا ہے، لہٰذا اگلی بار براہ کرم اپنے الفاظ کا انتخاب سوچ سمجھ کر کریں۔ آپ نے کئی بار حدود کو عبور کیا ہے اور اب آپ کو اپنی حدود میں رہنا چاہیے۔“

کامران اکمل نے مزید مشورہ دیا کہ ان کی رائے صرف کرکٹ کے حوالے سے ہے اور اس کو ذاتی سطح پر نہ بڑھایا جائے۔

واضح رہے کہ بابر اعظم کامران اکمل، عمر اکمل اور عدنان اکمل کے کزن ہیں، اور تینوں بھائیوں نے پاکستان کی نمائندگی کی ہے۔ تاہم دونوں خاندانوں کے درمیان تعلقات میں تلخی بھی رہی ہے، جو وقتاً فوقتاً منظر عام پر آتی رہتی ہے۔

More

Comments
1000 characters