برطانیہ کے خوبصورت مگر بدقسمت گاؤں نیوٹن آیکلِف، کاونٹی ڈرہم، کو ایک بار پھر ایک نئے خطرے کا سامنا ہے۔ اس گاؤں کے لوگ ابھی پچھلے سال ہی ایک بدبو دار کوڑے کے ڈھیر (لینڈفل) سے نجات حاصل کر پائے تھے، جس کی وجہ سے پورے علاقے میں سڑے ہوئے انڈوں جیسی بدبو پھیلی رہتی تھی۔اب ایک نیا منصوبہ علاقے کے عوام کی نیندیں اڑا رہا ہے۔

کوڑا جلانے والی مشین جسے فورنیکس انوائرنمنٹل سولوشنز نامی کمپنی بنا رہی ہے۔ یہ پلانٹ ہر سال تقریباً 10 ہزار ٹن کوڑا جلائے گا، جس میں 6 ہزار ٹن انفیکشنز اور 3 ہزار ٹن خطرناک (hazardous) مواد شامل ہوگا۔

دنیا کا انوکھا گاؤں جہاں 400 سے زائد جڑواں بہن بھائی رہتے ہیں

یہ انسنریٹر بچوں کے نرسری اسکول، پرائمری اسکول اور کالج سے صرف ایک میل دور واقع ہوگا۔

علاقے کی ایک خاتون نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ’یہ مشین ہماری رہائش سے صرف ایک میل کے فاصلے پر لگا دی گئی ہے۔ ہمیں ایسے لگ رہا ہے جیسے شمالی انگلینڈ اور اسکاٹ لینڈ کا سارا کچرا یہاں جلا کر ہمیں بیمار کیا جائے گا۔‘

ماضی میں لینڈ فل کے دوران علاقے میں سر درد، جلدی بیماریاں، اور متلی جیسی علامات کی شکایت عام تھی۔ اب لوگ ڈر رہے ہیں کہ کہیں وہی کہانی دوبارہ نہ دہرائی جائے۔

فورنیکس نے یہ منصوبہ 2021 میں پیش کیا تھا، لیکن اس وقت کونسل نے فضائی آلودگی کے خدشے کی وجہ سے اسے مسترد کر دیا تھا۔ مگر اب اچانک ایک پلاننگ انسپکٹر نے کمپنی کی اپیل منظور کر لی ہے اور اب یہ منصوبہ 2026 تک مکمل کر لیا جائے گا۔

سندھ کا عجیب توہم پرست گاؤں جہاں کرسی اور چارپائی پر بیٹھنے کی اجازت نہیں، وجہ کیا ہے؟

علاقے کے لوگ سخت ناراض ہیں۔ کئی لوگ تو نقل مکانی پر غور کر رہے ہیں، لیکن سب کو یہ سہولت میسر نہیں۔ ایک مقامی شہری کا کہنا تھا، ’اگر یہی پلانٹ کسی امیر جنوبی علاقے میں لگتا، تو کبھی منظور نہ ہوتا۔ ہمیں تجربہ گاہ بنا دیا گیا ہے۔‘

فورنیکس کمپنی کا دعویٰ ہے کہ ان کا پلانٹ برطانیہ اور یورپی یونین کے ماحولیاتی معیار سے زیادہ سخت اصولوں پر کام کرے گا، اور ہوا، بدبو اور قدرتی ماحول کے تحفظ کا مکمل خیال رکھا جائے گا۔

مریض کے پاس کھڑے ’ملک الموت‘ کو دیکھ کر نرس کے اوسان خطا

علاقہ مکین اس بات پر بھی ناراض ہیں کہ اتنے بڑے منصوبے کے باوجود یہاں صرف 40 نوکریاں دی جا رہی ہیں۔ ایک شخص نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’ہم روزگار کے لیے ترس رہے ہیں، اور وہ بھی نہیں ملا۔‘

نیوٹن آیکلِف کے لوگ کہتے ہیں کہ اگر ان کا گاؤں واقعی ’بدقسمت ترین گاؤں‘ بن گیا ہے، تو اس کی ایک بڑی وجہ وہ فیصلے ہیں جو عوامی مشورے کے بغیر تھوپ دیے جاتے ہیں۔

More

Comments
1000 characters