نامور پاکستانی اداکارہ، میزبان اور سوشل ورکرمِشی خان نے پاکستانی عوام کی طرف سے اداکاروں پرعمر کی بنیاد پر تنقید کرنے کے رجحان کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

حال ہی میں جاری ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ ہماری انڈسٹری میں 40 سال کے بعد کام کرنا جیسے جرم بن گیا ہے، جبکہ دیگر ممالک میں فنکاروں کی عمر کے ساتھ ساتھ ان کے تجربے کو بھی سراہا جاتا ہے۔

”پرورش“ کے کرداروں کے اہم حقائق، بختاور مظہر اور نذر الحسن کی زبانی

مشی خان نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر پوسٹ کی گئی اس ویڈیو میں اداکار ہمایوں سعید اور ماہرہ خان کے حق میں آواز بلند کی، جو حال ہی میں فلم ”لو گُرو“ میں جلوہ گر ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ، اگر کسی کا کام پسند نہ آئے تو تنقید کیجئے، لیکن عمر پر تنقید کرنا کہاں کی عقلمندی ہے؟ بھارت میں اداکارائیں اپنی عمر کے ساتھ کام کرتی ہیں اور انہیں خوبصورتی سے بڑھاپے کو گلے لگاتے دیکھ کر سراہا جاتا ہے۔ لیکن یہاں لگتا ہے جیسے 40 سال کا ہونا ہی گناہ ہے۔

حمزہ علی عباسی نے شوبز چھوڑنے سے متعلق اپنے بیان کی وضاحت دے دی

مشی خان نے مزید کہا، ”کیا 40 سال کی عمر کے بعد اداکار زہر کھا لیں؟ کیا 30 سال کے بعد انسان کو مر جانا چاہیے؟ جو لوگ دوسروں پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں، وہ پہلے آئینے میں اپنے چہرے دیکھ لیں۔“

مشی خان نے فلم لو گُرو دیکھنے کے بعد ایک اور ویڈیو شیئر کی، جس میں انہوں نے فلم کے معیار، کہانی، لوکیشنز اور اداکاروں کی کارکردگی کو خوب سراہا۔

حفصہ بٹ کن خصوصیات کا حامل شریک حیات تلاش کر رہی ہیں؟

انہوں نے کہا کہ، فلم کی شوٹنگ بہترین تھی، روشنی کا کوئی مسئلہ نہیں تھا، کوئی جمپ یا ایڈیٹنگ کی خرابی نہیں دیکھی۔ مناظر بہت دلکش تھے اور ہمایوں سعید اور ماہرہ خان دونوں بہت شاندار لگ رہے تھے۔ یہ فلم ضرور دیکھنی چاہیے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی عوام کو بھی چاہیے کہ وہ بولی وڈ کی طرح اپنے فنکاروں کی عزت کریں اور چھوٹی چھوٹی باتوں کو نظر انداز کرنا سیکھیں۔

سوشل میڈیا پر شائقین نے مِشی خان کے اس جرات مندانہ مؤقف کی خوب تعریف کی ہے۔ کئی صارفین نے لکھا کہ اداکاروں کو ان کی عمر نہیں بلکہ ان کے فن اور خدمات کے ذریعے جانچا جانا چاہیے

ایک صارف نے لکھا کہ، ”ہمیں اپنے سینئر فنکاروں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، نہ کہ انہیں نیچا دکھانا۔ مِشی خان نے دل کی بات کہی۔“

More

Comments
1000 characters